انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ او ررائے دہی کے دن وزیراعظم نریندر مودی اور یوگی ادتیہ ناتھ کے انٹرویوز ٹیلی کاسٹ کئے گئے تھے
نئی دہلی۔حال ہی میں اختتام پذیرہوئے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں یوگی ادتیہ ناتھ نہ صرف دوبارہ اقتدار پر واپس لوٹے ہیں بلکہ1985کے بعد دوبارہ اقتدار میں آنے والے اترپردیش کے پہلے چیف منسٹربن گئے ہیں۔ تاہم اس جیت کے بعد بھگوا پارٹی کو بہت سارے الزامات کا سامنا ہے۔
ان میں سے ایک الزام یہ بھی ہے کہ انتخابات میں بی جے پی کی جیت میں الیکشن کمیشن نے مدد کی ہے۔
کل ہند ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان ساکت گوکھلے نے جمعہ کے روز کمیشن کی جانب سے ملنے والے ایک آرٹی ائی جواب ٹوئٹ کیا اور لکھا کہ”یوپی انتخابات میں بی جے پی کی کس طرح الیکشن کمیشن نے مدد کی ہے“۔ان الزامات کے پس پردہ وزیراعظم نریندر مودی اور ادتیہ ناتھ کے انٹرویوز ہے جو جمعہ 9اور14فبروری کو بالترتیب اے این ائی پر نشر کئے گئے تھے
چونکے اترپردیش میں انتخابات 10فبروری سے شروع ہوئے اور مارچ7تک جاری رپے‘ انہوں نے الیکشن کمیشن سے جواب مانگا تھا کہ آیا مذکورہ انٹرویوز کو اجازت دی گئی ہے۔
اس سوال جس میں پوچھا گیا تھا کہ آیا الیکشن کمیشن آف انڈیا نے مہم کے روک لگنے کے وقت 9فبروری اور رائے دہی کے دن 14فبروری کے روز وزیراعظم نریندر مودی اور یوگی ادتیہ ناتھ کے انٹریوز کو نشر کرنے کی منظوری دی تھی کا جواب دیتے ہوئے کمیشن نے لکھا’نہیں“۔
ایک او رٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ اس بات کو تسلیم کرلینے کے بعد کہ انٹرویوز کے لئے اجازت نہیں لی گئی تھی‘ الیکشن کمیشن نے اس وقت بھی کوئی کاروائی نہیں ہے اور اب بھی کوئی کاروائی سے قاصر ہے۔
آر ٹی ائی کے جواب کی تاریخ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’دلچسپ بات یہ ہے کہ جواب کی تاریخ15مارچ ہے مگر انہیں ایک روز قبل یعنی 24مارچ کو کاپی روانہ کی گئی ہے۔ کیوں؟۔ غیر معمولی تاخیر پیدا کرتے ہوئے معاملے کو آسانی کے ساتھ دفن کردیاگیاہے“
سال2017کے مقابلے میں ایس پی او راتحادیوں کی اسمبلی سیٹوں کی تعداد میں 71کا اضافہ ہوا ہے جبکہ ایس پی او راتحادیوں کے مظاہرے میں شاندار بہتری ائی ہے۔