مذہبی صفحہ

حقیقی استقبال رمضان المبارک

رمضان المبارک کا حقیقی استقبال یہ ہے کہ اس مبارک مہینہ میں اپنی مصروفیات و مشغولیات سے وقت کو فارغ کرنے کانظام بنائیں کیونکہ دنیا میں کوئی کام بغیر نظام

رمضان المبارک رحمتوں کا مہینہ

محمد عبدالسبحان خانارشاد رب العلمین ہے ’’رمضان المبارک کا مہینہ ایسا بابرکت ہے کہ جس میں قرآن حکیم نازل ہوا جو لوگوں کارہنما ہے اور اس میں ہدایت و امتیاز

خوش الحانی سے قرآن مجید پڑھنے پر اجر

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اللہ عنه أَنَّهٗ سَمِعَ النَّبِيَّ صلي اللہ عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : ما أَذِنَ ﷲُ لِشَيءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ صلي اللہ عليه وآله وسلم حَسَنِ الصَّوْتِ

مذہب کی ضرورتاوردین اسلام کی جامعیت

’’مذہب ‘‘ کو انگریزی زبان میں Religion کہتے ہیں ، جو لاطینی زبان سے ماخوذ ہے جس کا مفہوم مخصوص عقیدے اور مخصوص مراسم عبادت کا ایک نظام ہے ۔

رمضان کا استقبال سنت ہے

حضرت مولانا محمد خواجہ شریف ؒاستقبالِ رمضان فطری تقاضہ اور سنت ہے۔ اللہ رحمن و رحیم مخلوق کی پاکیزہ زندگی اور دارین کی کامیابی کے لئے اپنی رحمت اور اپنا

زبانی قرآن پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کو سورہ یٰس اور سورہ مزمل زبانی یاد ہے ، جمعہ میں خطیب صاحب نے روزانہ قرآن مجید تلاوت

جنریشن گیاپ

ڈاکٹر قمر حسین انصارینئی اور پرانی نسل کے درمیان فاصلہ کوئی نئی بات نہیں ۔ دورِ حاضر کا یہ ایک بڑا چیلنج ہے اور الیکٹرانک میڈیا کے طفیل ایک عالمی

استقبال رمضان المبارک

ڈاکٹر عاصم ریشماںہر مومن فرحت و انبساط اور بشاشت قلبی کے ساتھ اس ماہ مبارک کا استقبال کرتا ہے ، اس کی آمد پر اپنے اندر شادمانی محسوس کرتا ہے

ترے ضمیر پہجب تک نہ ہونزولِ کتاب

الفاظ نہیں کہنے کے لئے قرآن کی فضیلت کیا کہئےناچیز زبان فانی سے لافانی کی نسبت کیا کہئےقرآن کو جو قاری پڑھتے ہیں اﷲ سے باتیں کرتے ہیںاعزاز تکلم کے

حضرت سید بابا فخرالدین سہروردیؒ

حضرت بابا سید فخرالدین رحمۃ اﷲ علیہ المعروف میٹھے شاہ ولی سہروردی رحمتہ اﷲ علیہ حضرت بابا شرف الدین سہروردی رحمۃ اﷲ علیہ پہاڑی شریف کے ہمراہ ہی عراق سے

میت کو کس طرح رکھنا چاہئے

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جب کسی گھرمیں انتقال ہوجاتا ہے تو افراد خاندان کے چند لوگ مختلف باتوں میںاختلاف کرتے نظر آتے ہیں اور

لوگ شعبان سے غافل ہیں !

عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَیْدٍ رضي ﷲ عنهما قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ ﷲِ، لَمْ أَرَکَ تَصُوْمُ شَهْرًا مِنَ الشُّهُوْرِ مَاتَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ؟ قَالَ: ذَالِکَ شَهْرٌ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْهُ بَیْنَ رَجَبٍ وَّرَمَضَانَ وَهُوَ