شیشہ و تیشہ
سرفراز شاہد سوچ لے …!! کلوننگ ٹیکنیک کے تناظر میں تُو نے ٹھکرا دیا ہمیں جاناں ہم بھی ایسی تری خبر لیں گے بائیو ٹیکنیک کی مدد سے ہم اپنا
سرفراز شاہد سوچ لے …!! کلوننگ ٹیکنیک کے تناظر میں تُو نے ٹھکرا دیا ہمیں جاناں ہم بھی ایسی تری خبر لیں گے بائیو ٹیکنیک کی مدد سے ہم اپنا
ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ آنکھوںمیں …!! کتنے خونیں نظارے آنکھوں میں کتنے دہشت کے مارے آنکھوں میں کون پرسانِ حال ہے اِن کا کتنے انساں دُکھیارے آنکھوں میں ………………………
نسیم ٹیکم گڑھی (یوپی) قلی…! دس کلو کا بیاگ ٹانگے پیٹھ پر بچّہ چلا بوجھ اتنا لاد کر اسکول میں پڑھ پائیگا بات سن کر ٹیچر نے میری مسکرا کر
یاور علی محورؔ مطلق العنانی…! دھن کی دولت کی فراوانی ہے کوئی راجا ہے کوئی رانی ہے نام جمہوریت کا ہے لیکن ہرجگہ مطلق العنانی ہے ………………………… حسن قادری بیگم
اشفاق جانی چھپن انچ…!! کوئی مغرور ہوجائے یہ کب اُس کو گوارا ہے تکبر کی بلندی سے بھی ذلت سے اُتارا ہے جو چھپّن انچ کا سینہ بتاتا ہے زمانے
احمدؔ قاسمی سیاست کا نشہ…! مفلسی غربت حرارت کا نشہ بھوک مہنگائی قناعت کا نشہ مسند و کرستی وزارت کا نشہ مطلبی بھونڈی قیادت کا نشہ شہریت ترمیم اور این
مرزا یاور علی محورؔ فوٹو …!! دنیا ہے چار روزہ رہنا سنبھل سنبھل کے مکّاریوں سے آؤ باہر نکل نکل کے شہرت کی چوٹیوں پر جانے کی ہے تمنا فوٹو
مرزا یاور علی محورؔ رنگ لے کے آئیں گی …! بُرے ہیں ارادے بُری ہیں نگاہیں ظالم نے چُن لی ہے ایسی ہی راہیں انجام اُس کا بھی دیکھے گی
مرزا یاور علی محورؔ باری تیری بھی آئیگی …!! ہو بھلا کام تو سبھی کے لئے یہ نہ ہونا کسی کسی کے لئے باری تیری بھی آئیگی اک دِن موت
قطب الدین قطب ؔ دادا کی بارات …! اُس زمانے کے قلم و دوات کہاں سے لائیں دادا پردادا کے کاغذات کہاں سے لائیں ہے کوئی جو سمجھائے اس ناداں
جھانپڑ شمس آبادی دیمک…!! حرص کی لگتی ہے جس وقت سخن کی دیمک خود ہی فنکار لگا لیتا ہے فن کی دیمک کیڑے کھا جاتے ہیں دلہے کو پریشانی کے
محمد امتیاز علی نصرتؔ گھر واپسی …! چُھپ کر نہ کرو ڈھونگ سرعام میں آؤ سازش نہ رچو امن کے پیغام میں آؤ گر چاہتے ہو اصل میں گھر واپسی
عبدالباری چکر ؔ نظام آبادی جدید فیشن شارٹ لینت پوشاک میں بچوں کو اکڑتے دیکھا ان کی پتلون کو کمر سے سرکتے دیکھا بے حیائی کا یہ فیشن عجب ہے
انورؔ مسعود زبانِ غیر…! کبھی نہ زیر کیا نقطہ ہائے بالا کو ہمیں پسند نہ آیا کہ تُو کو یُو کرتے کبھی لکھی نہیں درخواست ہم نے انگلش میں ’’
انورؔ مسعود بیچ اِس مسئلے کے ! جو ہے اوروں کی وہی رائے ہماری بھی ہے ایک ہو رائے سبھی کی یہ کچھ آسان نہیں لوگ کہتے ہیں فرشتہ ہیں
فرید سحرؔ معجون تبسم …!! جب بُڑھاپا سوار ہوتا ہے باپ بیٹے پہ بار ہوتا ہے پُھول جس کو کبھی سمجھتے تھے اب وہ کیکر کا خار ہوتا ہے کیسے
ظریف لکھنوی یاد کرتے ہیں …!! ترے کپڑوں کی لادی لادنا جب یاد کرتے ہیں تو اکثر شب کو دھوبی کے گدھے فریاد کرتے ہیں یہ مجنوں کوہکن تو جس
مرزا فاروق چغتائی بھکاری …!! ووٹ ملنے تک یہ مسکین ہے پھر دیکھئے جنتا کو نچاتا ہے لیڈر وہ مداری ہے مل جائے جو کرسی تو بن جائے یہ فرعون
مرزا فاروق چغتائی عادت …!! وعدہ کرنے میں کیا قباحت ہے یہ الیکشن کی ایک حاجت ہے لوگ بھی جانتے ہیں سب کچھ، اور بھول جانا تو میری عادت ہے
انورؔ مسعود رابطہ کتاب سے ہے عزیزوں کا رابطہ قائم وہ اِس سے اب بھی بہت فائدہ اٹھاتے ہیں کبھی کلاس میں آتے تھے ساتھ لے کے اسے اب امتحان