شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
اندھیر گردی
کچھ نہ پوچھو اُداس ہے کتنا
کتنا سہما ہوا سا رہتا ہے
دل پہ سایہ ہے لوڈ شیڈنگ کا
’’شام ہی سے بْجھا سا رہتا ہے‘‘
…………………………………
شاہدؔ عدیلی
شہر نامہ
بلدیہ دیوالیہ ہے شہر میں
ہر طرف کچرا پڑا ہے شہر میں
جائے تو جائے تلنگانہ کدھر
آندھرا ہی آندھرا ہے شہر میں
گھاس منڈی ، سبزی منڈی ہی نہیں
منڈیوں کا سلسلہ ہے شہر میں
آٹھ غزلوں کا میں شاعر ہوں میاں
جشن میرا ہورہا ہے شہر میں
کیا یہ گرنی کے آٹے کا اثر
جس کو دیکھو پلپلا ہے شہر میں
تھا جو پگڈنڈی پہ بھی ثابت قدم
آکے اوندھے منہ گرا ہے شہر میں
لانے والا گاؤں سے اک پوٹلی
آکے شاہدؔ لُٹ چکا ہے شہر میں
…………………………
میرا دیش بدل رہا ہے !
ٹیچر ( اپنے ہونہار طالب علم سے ) : 2+2 کتنے ہوتے ہیں ؟ طالب علم : 9.50
ٹیچر : حقیقت میں یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے ؟
طالب علم : 2+2=4 + ویاٹ + سرویس ٹیکس + اعلیٰ تعلیم سیس + سوچھ بھارت سیس + کرشی کلیان سیس وغیرہ سب ملاکر 9.50 ہوتے ہیں …!!
ذہین و ہونہار طالب کا یہ جواب سن کر ٹیچر غش کھاکر گر پڑی اور طالب علم نے کہا ’’میرا دیش بدل رہا ہے ! آگے بڑھ رہا ہے ‘‘
محمد حاجی ۔ حیدرآباد
…………………………
شادی سے پہلے …!
پہلا : شادی سے پہلے آپ کیا کرتے تھے ؟
دوسرا : رونی صورت بناکر بولا ’’میرا دل جو بولا وہ کرتا تھا ‘‘ ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
کامیاب ازدواجی زندگی کا راز!
٭ ایک مثالی شادی شدہ جوڑہ نے جب اپنی سلور جوبلی منائی تو تقریب میں موجود ایک صحافی نے اُن سے اس کامیاب ازدواجی زندگی کا راز پوچھا تو شوہر نے کہا : ’’شادی کے بعد جب میں اور میری بیوی ہنی مون کیلئے ممبئی گئے تو چوپاٹی پر ہم نے گھوڑے کی سیر کی ۔ میرا گھوڑا بہت سیدھا سادہ تھاجبکہ اس گھوڑے کے بہ نسبت میری بیوی کا گھوڑا تھوڑا تیز و طرار تھا ، جب میں اور میری بیوی نے سیر کا آغاز کیا تو تھوڑی ہی دور بعد میری بیوی کا گھوڑا بدکا اور اُسے اپنی پیٹھ پر سے گرادیا۔ میری بیوی اُٹھی اور اُس نے گھوڑے کی پیٹھ سہلاتے ہوئے کہا ’’یہ پہلی بار ہے !‘‘ ۔ اُس کے بعد اُس نے پھر سیر کا آغاز کیا لیکن تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ گھوڑا ایک بار اور بدکا اور اُس نے میری بیوی کو اپنی پیٹھ پر سے گرادیا ، بیوی غصے سے اُٹھی اور کہا ’’یہ دوسری بار ہے !‘‘ ۔ پھر وہ گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہوگئی ۔ بدقسمتی سے تھوڑی ہی دور کے بعد گھوڑے نے شرارت کرتے ہوئے اُسے اپنی پیٹھ پر سے گرادیا ، میں یہ دیکھ کر ہنسنے لگا لیکن میری بیوی نے اس بار کچھ نہیں کہا اور بیاگ سے پستول نکال کر گھوڑے کو گولی مارکر وہیں ڈھیر کردیا اور میری طرف پلٹ کر بولی ’’پہلی بار …!‘‘
وہ دن ہے اور آج کا دن میں اُس کی کسی بات پر نہیں ہنسا …!
احتشام الحسن مجاہد۔ سکندرآباد
…………………………
آسان ترکیب …!
٭ ایک شہری نوجوان گاؤں میں اپنا کام ختم کرکے واپس جانے کیلئے ایک دیہاتی سے پوچھا : ’’شہر جانے کی بس کب آئے گی؟‘‘
تو دیہاتی نے کہا ’’دس منٹ بعد ‘‘ ۔
شہری نوجوان نے پوچھا اور بس اسٹانڈ تک پہونچنے کیلئے کتنا وقت لگ سکتا ہے ؟ تو دیہاتی بولاپندرہ منٹ ۔
نوجوان نے پوچھا ’’کوئی آسان طریقہ بتاؤ کہ مجھے یہ بس مل جائے ‘‘۔
یہ سن کر دیہاتی نے اپنے قریب بندھے ہوئے کتے کی ڈوری کھول کر بولا ’’چُھو‘‘ اور شہری پانچ منٹ میں بس اسٹانڈ پہونچ گیا۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………