اُتراکھنڈ : بی جے پی اور کانگریس میں کرو یا مرو کی مسابقت

,

   

کجریوال کی عام آدمی پارٹی بھی انتخابی میدان میں ، بی جے پی کا 70 کے منجملہ 60 پر کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ

دہرہ دون : اب جبکہ اتراکھنڈ میں بی جے پی اپنا اقتدار بچانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے وہیں کانگریس بھی 2017ء کے الیکشن کی ہزیمت کا بدلہ لینے کیلئے بے چین ہے جس کا فیصلہ عوام 14فبروری کو کردیں گے حالانکہ یہاں ہمیشہ دو اہم پارٹیوں کے درمیان ہی مقابلہ آرائی ہوتی رہی ہے اور انہیں یکے بعد دیگر اقتدار بھی حاصل ہوتا رہا ہے لیکن اب اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی بھی سیاسی میدان میں کود چکی ہے اور عوام کو راغب کرتے ہوئے یہ کہتی نظر آرہی ہے کہ ریاست میں عام آدمی پارٹی بی جے پی اور کانگریس کا بہترین متبادل ثابت ہوسکتی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق بی جے پی نے اسمبلی کی جملہ 70 نشستو ں میں سے 60 پر کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن انتخابی مبصرین کا ماننا ہے کہ ایسا ہونا مشکل ہے ۔ اس موقع پر انتخابی مبصر جے ایس راوت نے کہا کہ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 57 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اب کی بار اس نتیجہ کو دہرانا پارٹی کیلئے ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوگا ۔ دوسری طرف 2017ء میں مودی کی لہر جتنی مضبوط تھی ، وہ لہر اب نظر نہیں آرہی ہے حالانکہ تین متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کے بعد بی جے پی کی شبیہہ میں کچھ بہتری ضرور پیدا ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود کوماؤں بیلٹ میں واقع کسانوں کا بڑا طبقہ جن میں وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی حتما حلقہ رائے دہی بھی شامل ہے جہاں کسان اس معاملہ کو ہنوز ’’ زندہ ‘‘ رکھے ہوئے ہیں۔ اندرون پانچ سال ریاست میں تین وزرائے اعلیٰ ہوئے جس نے ریاست کے سیاسی موقف کو کچھ کمزور ضرور کیا حالانکہ عوام کا فیصلہ خاصا اچھا تھا اور شاید یہی وجہ ہے کہ ضروری انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے امکانات اتنے روشن نظر نہیں آرہے ۔ دوسری طرف بی جے پی کے ریاستی ترجمان شاداب شمس نے امید ظاہر کی شاہد ایسی پارٹی جو اقتدار میں ہے اس کا ہر پانچ سال کے بعد منعقد ہونے والے انتخابات میں شکست سے دوچار ہوجانے کی ’’ افلاسی ‘‘ اس بار دور ہوگی اور اتراکھنڈ میں عوام اپنا صحیح فیصلہ سنائیں گے ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسٹر شمس نے کہا کہ ہم نے یہ کارنامہ 2019ء میں کر دکھایا تھا جس میں ہم نے اپنی تمام پانچ نشستوں پر کامیابی کو برقرار رکھا تھا اور اس بار بھی ہم اسی کارنامہ کا اعادہ کریں گے ، یہ کوئی بڑی بات نہیں ۔ مودی کے جادو کے علاوہ ( پارٹی کا خیال ہے کہ مودی کا جادو بھی برقرار ہے ) دوسرا پہلو ڈبل انجن حکومت کا ہے جس کی وجہ سے اتراکھنڈ جیسی پہاڑی ریاست نے روڈ ، ریل اور فضائی کنکٹیویٹی کے شعبہ میں زبردست ترقی کی ہے ۔