ناگپور میں آر ایس ایس دسہرہ ریالی سے خطاب کرتے ہوئے بھگوت نے کہاکہ ”حقیقت میں تنازعہ کو ہوا کس نے دی؟یہ تشدد نہیں ہورہا ہے‘ تشدد کو انجام دیاجارہا ہے“۔
امپال۔ کوکی زو کمیونٹی کی ایک تنظیم انڈینجنس قبائیل لیڈران فورم (ائی ٹی ایل ایف)نے منگل کو الزام لگایا کہ منی پور کے وزیراعلی این بیرن سنگھ نے شمال مشرقی ریاست میں نسلی تنازعہ کو ’بھڑکایا“ ہے جو مئی کے اوائل سے شروع ہوا تھا۔
آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے اس ریمارکس جس میں انہوں نے کہاتھا کہ ریاست میں د ومتحرب برداریاں میتی او رکوکی ہیں جو ایک طویل عرصہ سے ساتھ رہ رہے ہیں‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے ائی ٹی ایل ایف نے پوچھا کہ موجودہ حکومت نے ریاست میں 2017میں اقتدار میں آنے سے قبل دونوں برداریوں کے درمیان میں جھڑپ کیوں نہیں ہوئی؟۔
قبل ازیں دن میں ناگپور میں دسہرہ ریالی سے خطاب کرتے ہوئے بھگوت نے کہاکہ ”حقیقت میں تنازعہ کو ہوا کس نے دی؟یہ تشدد نہیں ہورہا ہے‘ تشدد کو انجام دیاجارہا ہے“۔
ایک بیان میں ائی ٹی ایل ایف نے الزام لگایاکہ ان کے سوال کا جواب چیف منسٹر بیرن سنگھ ہیں۔ قبائیل تنظیم نے منی پور کے حالات پر سلسلہ وار سوالات کئے جس میں پہاڑی اضلاعوں کو چھوڑ کر وادی کے علاقوں سے حال ہی میں اے ایف ایس پی اے کو برخواست کرنا ہے۔ جبکہ میتی مرکزی طور پر امپال وادی میں رہتے ہیں‘ کوکیوں کی اکثریت پہاڑی اضلاعوں میں ہے۔
ایک اور سوال ائی ٹی ایل ایف کی جانب سے اٹھاگیا وہ یہ ہے کہ ”کیوں حکومت اعلامیہ برائے 1966متعلقہ محفوظ اور محفوظ کردہ جنگلات برائے 1927جنگلات ایکٹ کا 2023میں اچانک نفاذ عمل میں آیاہے؟“۔
منی پور میں نسلی تشدد سے قبل ریاستی حکومت کی طرف سے قبائیلیوں کو محفوظ جنگلات سے نکالنے کی مہم پر احتجاجی مظاہرے پیش ائے تھے۔ ائی ٹی ایل ایف کے بیان میں کہاگیاہے کہ ”گذشتہ چند سالوں میں منی پور نے جو دیکھا ہے وہ ان کے حقوق او رتحفظات پر انتہائی مربوط حملہ تھا۔جو ائین کے تحت قبائیلیوں کو حاصل ہے“۔
میتی کمیونٹی کو درجہ فہرست قبائیل کے درجہ فراہم کرنے کی مانگ کے خلاف نکالے گئے قبائیلیو ں سے اظہاریگانگت مارچ کے بعد منی پور میں 3مئی کو نسلی تشدد پھوٹ پڑنے سے 180سے زائد لوگ ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
منی پور کی آبادی میں میتی کا تناسب53فیصد ہے جس کی اکثریت امپال وادی میں رہتی ہے۔ قبائیل ناگا او رکوکی 40فیصد آبادی پر مشتمل ہیں اور پہاڑی اضلاعوں میں مقیم ہیں۔