ممبئی۔ مذکورہ سٹی پولیس نے ایک عورت کے نام نوٹس جاری کی ہے جو حال ہی میں مقامی مسجد کو جاکر انتطامیہ سے اذان کی آواز کم کرنے کی درخواست کی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق24جون کے روز منکھرد میں یہ واقعہ پیش آیا تھا جب کرشمہ بھوسلے پڑوس کی مسجد سے اذان کی آواز کو کم کرنے کا استفسار کیا اور اس بات کا بھی دعوی کیاتھا کہ مقامی لوگوں نے ان کے ساتھ بدتمیزی بھی کی ہے۔
اس کے علاوہ کرشمہ نے ایک واٹس ایک مسیج بھی شیئر کیا جس میں منکھرد کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی پر الزام لگایا کہ انہوں نے اذان سے تکلیف ہونے پر علاقے چھوڑ دینے کا استفسار کیاہے
— करिश्मा 🇮🇳 (@be_karishma) June 26, 2020
— करिश्मा 🇮🇳 (@be_karishma) June 26, 2020
کرشمہ بھوسلے کی ماں ورشا بھوسلے کے نام پر جاری کردہ نوٹس میں کہاگیا ہے کہ ”لاء اینڈ آرڈر کے حالات“ بگاڑنے کے بجائے وہ پولیس سے رجوع ہوسکتے تھیں۔
مانکھرد پولیس اسٹیشن کے انچارج انسپکٹر کشور کھارت نے ماں او ربیٹی دونوں کو ہدایت دی ہے کہ جن دفعات کے تحت ان پر مقدمہ درج کیاگیا ہے اس کی پابجائی کریں۔
اسی طرح کی نیوز کئی لوگوں نے ٹوئٹر پر شیئر کی جس میں شیو سینا کے سابق لیڈر رامیش سولنکی بھی شامل ہیں
Dear @MumbaiPolice you sent notice to @KarishmaBhosle1 OK fine no issue
But did u send any notice to people who didnt follow SC guidelines on recitation of Azan on loudspeakers?
What law did Karishma break by asking people to lower sound of loudspeakers?#iSupportkarishmabhosle pic.twitter.com/mevswA149K— Ramesh Solanki 🇮🇳 (@Rajput_Ramesh) June 29, 2020