واشنگٹن ۔ 21 جون (ایجنسیز) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایران کی نیوکلیر صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے داعی رہے ہیں، لیکن بعض اوقات امن قائم رکھنے کے لئے سختی بھی ضروری ہوجاتی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی زمینی افواج بھیجنے کا امکان آخری متبادل ہوگا۔ ان کے بقول کہ یہ وہ آخری چیز ہے جو کوئی بھی چاہے گا۔ ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے سے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے دو ہفتہ کا وقت دیں گے، تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ ایران کو کچھ وقت دے رہے ہیں، تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ زیادہ سے زیادہ دو ہفتہ لگیں گے، اس سے زیادہ نہیں۔
ایران کو فیصلہ کرنے دو ہفتہ کی مہلت دی گئی ہے : ٹرمپ
واشنگٹن۔ 21 جون (یواین آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے متعلق کسی بھی حتمی فیصلے کیلئے دو ہفتہ کی مہلت دی گئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مدت کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا کچھ لوگ عقل کی طرف لوٹتے ہیں یا نہیں۔ نیو جرسی کے شہر موریس ٹاؤن پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ ممکنہ طور پر جنگ بندی کی حمایت کر سکتے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ فریقین کو حملے روکنے پر آمادہ کرنا آسان نہیں ہو گا۔ العربیہ کے مطابق ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے ۔ انہوں نے امریکی خفیہ اداروں کی سابق سربراہ ٹولسی گیبارڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ کہنا درست نہیں کہ ایران کے نیوکلیر پروگرام کے کوئی واضح شواہد نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے یورپی کوششوں پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی خاص یقین نہیں کہ یورپی ممالک ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ ختم کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکیں گے ۔ ان کا اشارہ جنیوا میں ہونے والے اجلاس کی طرف تھا، جہاں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی نمائندوں سے ملاقات کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’ایران ہم سے بات کرنا چاہتا ہے ، نہ کہ یورپ سے ‘۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت جاری ہے اور وہ نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے ردعمل کو ’موثر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے دوٹوک کہا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ بعض اوقات امن کیلئے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔
، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ زمینی فوج کو ایران بھیجنا ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ ٹرمپ کے اس بیان سے کچھ ہی دیر قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے العربیہ؍الحدث سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ دو ہفتہ کا انتظار فائدہ مند ہو سکتا ہے ۔ پریس کانفرنس میں بروس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سفارتی طریقہ سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ایران کے ساتھ مذاکرات کا ایک مناسب امکان موجود ہے ، تاہم کچھ بھی یقینی نہیں۔