اعظم خان کی یونیورسٹی اراضی ضبط کرنے کی حکومت کو عدالت نے دی ہدایت

,

   

محمد علی جوہر یونیورسٹی جس کے وائس چانسلر اعظم خان ہیں مذکورہ اراضی پر تعمیر کی گئی ہے۔ سال2006میں قائم کردہ یونیورسٹی 500ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے

لکھنو۔ جوہر ٹرسٹ جس کے صدر ایس پی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خان ہیں کو فروخت کی گئی اراضی میں یوپی کے زمیندار ابالیشن اور لینڈ ریفارمرس ایکٹ کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے پریاگ راج میں ایک ریونیو بورڈ نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ رام پور میں 100بیگا کے قریب کی اراضی ضبط کرلے جس کو مبینہ طور پر بارہ دلت کسانوں سے جبراً خریدا گیاتھا۔

محمد علی جوہر یونیورسٹی جس کے وائس چانسلر اعظم خان ہیں مذکورہ اراضی پر تعمیر کی گئی ہے۔ سال2006میں قائم کردہ یونیورسٹی 500ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے۔

ایکٹ کے دفعہ 155اے اے اور131بی کے تحت چھوٹی اراضی کے مالک دلتوں کو اپنے اراضی غیر درجہ فہرست طبقات کو منتقل کرنے سے منع کیاگیا ہے‘ اور اگر ایسا کیاگیاہے تو انہیں ضلع انتظامیہ کی جانب سے منظوری حاصل کرنے ہوگی۔

عدالت کی جانب سے 14جنوری کو جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ ”مختصر یہ ہے کہ جو بات پہچانے کی کوشش کی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ ایک ادارے‘ سوسائٹی ہوسکتا ہے کہ ایک فرد ہوسکتا ہے مگر کسی ذات پات کا فرد نہیں ہوسکتا۔

مذکورہ اراضی کی منتقلی موجودہ کیس میں جیسے درج فہرست طبقات صرف دوسرے درجہ فہرست طبقے کے فرد کو فروخت کرسکتے ہیں‘ اس طرح کی منتقلی جو کہے جانے والے ایس سی افراد نے ادارے‘ سوسائٹی (درخواست گذار) کو کئے ہیں اس کی کوئی ذات نہیں ہے“۔

ریونیو بورڈ ممبربھاؤنہ سریواستو کی عدالت نے جو احکامات جاری کئے ہیں اس میں کہاگیا ہے کہ ”اس کیس میں اسٹنٹ کلکٹر کی منظوری کے بغیر گفٹ ڈیڈ کے ذریعہ جائیداد کی منتقلی عمل میں ائی ہے

لہذا یہ ایکٹ کے دفعہ 157اے اے سیکشن کی سب سیکشن (4)کی خلاف ورزی ہے۔

احکامات میں مزیدکہاگیا ہے کہ اس طرح کی اراضی فوری طور پر حکومت کے حوالے کردیاجانا چاہئے۔

عہدیداروں نے بتایا ہے کہ سال 2013میں اراضی کو فروخت کرنے کے متعلق مرآد آباد کمشنر کورٹ کی جانب سے دی گئی اجازت کو بھی اس عدالت نے منسوخ کردیاہے