اقلیتوں اور دیگرطبقات کو ترقی کے یکساں مواقع، عوام کے خوابوں کی تکمیل کا عہد

,

   

میٹرو ریل توسیعی منصوبہ اور موسی ریور پراجکٹ حکومت کی ترجیحات،نئی فیوچر سٹی کا قیام، تعلیم اور صحت کے شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں
ریونت ریڈی حکومت کی ستائش، اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ سیشن سے گورنر جشنو دیو ورما کا خطاب

حیدرآباد۔/12مارچ، ( سیاست نیوز) گورنر تلنگانہ جشنو دیو ورما نے کہا کہ حکومت سماجی انصاف کے تحت ایس سی، ایس ٹی اور اقلیتی طبقات کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے تاریخ ساز پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جس کے تحت ہاوزنگ کیلئے مالی امداد، تعلیم اور روزگار میں یکساں مواقع فراہم کئے جارہے ہیں۔ تلنگانہ کا نظریہ ایک ایسے تابناک مستقبل کی ضمانت ہے جس میں ہر ایک کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کئے جارہے ہیں۔ گورنر جشنو دیو ورما نے تلنگانہ اسمبلی و کونسل کے بجٹ سیشن کے آغاز پر دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ گورنر کے خطبہ میں تلنگانہ حکومت کی ترجیحات کو پیش کیا گیا جس میں ترقی کے ساتھ ساتھ تمام طبقات کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی گئی ہے۔ گورنر نے خواتین، نوجوانوں اور کسانوں کی بھلائی پر حکومت کی خصوصی توجہ اور ان کے لئے متعارف کی گئی اسکیمات کا حوالہ دیا اور کہا کہ حکومت دراصل عوام کی خواہشات اور اُمنگوں کی تکمیل کے عہد کے ساتھ کام کررہی ہے۔ گورنر نے تلنگانہ کی تہذیب کے تحفظ اور فروغ کے سلسلہ میں مختلف اقدامات کا حوالہ دیا جس میں تلگوتلی مجسمہ کی تیاری، جیہ جیہ ہے تلنگانہ کو ریاستی نغمہ کے طور پر اختیار کرنا اور تلنگانہ کے جہد کاروں کی خدمات کا اعتراف شامل ہے۔ زرعی شعبہ کی ترقی اور کسانوں کی بھلائی کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر نے 2 لاکھ روپئے قرض معافی اسکیم کا حوالہ دیا اور کہا کہ 25.35 لاکھ کسانوں کو اسکیم سے فائدہ ہوا ہے جس کے تحت 20616 کروڑ جاری کئے گئے۔ رعیتو بھروسہ اسکیم کے تحت کسانوں کو فی ایکر سالانہ 12 ہزار روپئے کی امداد دی جارہی ہے۔ بے زمین زرعی مزدوروں کو اندراماں آتمیہ بھروسہ اسکیم کے تحت سالانہ 12 ہزار روپئے کی امداد دی جارہی ہے۔ کسانوں کو فی کنٹل 500 روپئے بونس کیلئے حکومت نے 1206 کروڑ جاری کئے ہیں۔ زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے اگریکلچر اینڈ فارمرس ویلفیر کمیشن قائم کیا گیا۔ دریائے کرشنا کے پانی میں تلنگانہ کی حصہ داری حاصل کرنے کیلئے کرشنا واٹر ٹریبونل کے روبرو ٹھوس نمائندگی کی گئی۔ خواتین کو معاشی طور پر خود مکتفی بنانے کا ذکر کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ کوئی بھی سماج خواتین کی ترقی اور انہیں مساوی مواقع فراہم کئے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ مہا لکشمی اسکیم کے تحت 149.63 کروڑ خواتین نے آر ٹی سی بسوںمیں مفت سفر کیا جس کے نتیجہ میں 5005.95 کروڑ کی بچت ہوئی ہے۔ حکومت نے اندرا مہیلا شکتی مشن پالیسی کو منظوری دی ہے جس کے تحت ایک کروڑ خاتون صنعت کاروں کو مالی مدد دی جائے گی جن کا تعلق سیلف ہیلپ گروپس سے رہے گا۔ گروہا جیوتی اسکیم کے تحت 50 لاکھ خاندانوں کو 200 یونٹ مفت برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ 43 لاکھ خاندانوں کو 500 روپئے میں گیس سیلنڈر کیلئے حکومت نے 233.2 کروڑ کی سبسیڈی جاری کی ہے۔ ویمن سیلف ہیلپ گروپس کو 1000 میگا واٹ کے سولار پاور پراجکٹ الاٹ کئے گئے۔ نوجوانوں کی ترقی کیلئے اِسکل یونیورسٹی، راجیو گاندھی سیول ابھئے ہستم اسکیم اور ایک سال میں 55000 تقررات کا گورنر نے حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تقررات کا عمل جاری رہے گا۔ اسپورٹس کے فروغ کیلئے ینگ انڈیا فزیکل ایجوکیشن اینڈاسپورٹس یونیورسٹی قائم کی جارہی ہے۔ تعلیم کے شعبہ میں اصلاحی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر نے کہا کہ سرکاری ہاسٹلس کے ڈائیٹ چارجس میں 40 فیصد اور کاسمیٹک چارجس میں 200 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔ ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی طلبہ کیلئے انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکول اسکیم تیار کی گئی جس کے ذریعہ اقامتی اسکول کامپلکس تعمیر کئے جائیں گے۔ حکومت نے تعلیم کے شعبہ میں معیار، اِسکل ڈیولپمنٹ اور ریسرچ کے مواقع میں اضافہ کیلئے تلنگانہ ایجوکیشن کمیشن قائم کیا ہے جو حکومت کو وقتاً فوقتاً تجاویز پیش کرے گا۔ صحت کے شعبہ میں غریبوں کو بہتر علاج کی فراہمی کیلئے آروگیہ سری اسکیم کی حد پانچ لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ کردی گئی ہے اور 163 نئے علاج کا اضافہ کیا گیا۔ گورنر نے کہا کہ حکومت سماجی انصاف کے تحت یکساں مواقع فراہم کرنے میں یقین رکھتی ہے جس کے تحت سماجی، معاشی، تعلیمی ، سیاسی سطح پراور روزگار میں مناسب نمائندگی دی جائے گی۔ حالیہ طبقاتی سروے کے کامیاب انعقاد کا دعویٰ کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ انتہائی شفافیت اور ساینٹفک انداز میں طبقاتی سروے مکمل کیا گیا۔ گورنر نے کہا کہ سروے کی بنیاد پر حکومت بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات اور ایس سی زمرہ بندی کے حق میں اسمبلی میں بل پیش کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 4 فروری تلنگانہ یوم سماجی انصاف کے طور پر منایا جائے گا۔ تلنگانہ کو صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری کیلئے ملک میں موزوں مقام ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر نے کہا کہ ڈاؤس ورلڈ اِکنامک فورم کے اجلاس میں 178950 کروڑ سرمایہ کاری کے معاہدات کئے گئے جس سے 49500 روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔ ڈیٹا سنٹرس، گرین اِنرجی، فوڈ پروسیسنگ، الیکٹرک وہیکلس اور ڈیفنس مینوفیکچرنگ جیسے شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ گورنر نے چھوٹی اور متوسط صنعتوں کی حوصلہ افزائی کا حوالہ دیا اور کہا کہ صنعتوں کے قیام کیلئے مالی امداد اور ٹکنالوجیکل سپورٹ دی جارہی ہے۔ گورنر نے نئی سیاحتی پالیسی، کلین اینڈ گرین اِنرجی اور زرعی اصلاحات کے اقدامات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ پولیس عوام کی سلامتی، جرائم کی روک تھام کے عہد کی پابند ہے۔ رنگاریڈی ضلع میں ینگ انڈیا پولیس اسکول کا چیف منسٹر نے سنگ بنیاد رکھا ہے۔ تلنگانہ میں اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس تشکیل دی گئی ہے جس میں فائر ڈپارٹمنٹ کے 1000 اور تلنگانہ اسپیشل پولیس بٹالین کے 1000 ملازمین رہیں گے۔ تلنگانہ کے تابناک مستقبل کے نظریہ کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر نے میٹرو ریل توسیعی منصوبہ اور موسی ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ پراجکٹ کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فیوچر سٹی کے قیام کے اقدامات کررہی ہے۔ حکومت فیوچر سٹی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے ذریعہ عالمی معیار کے شہر کی ترقی کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹلی جنس سٹی کے علاوہ فارما اور مینوفیکچرنگ کلسٹرس قائم کئے جائیں گے۔ گورنر نے ارکان پر زور دیا کہ وہ بجٹ سیشن کے مباحث میں مکمل دلچسپی کے ساتھ شریک ہوں۔1

( اسمبلی اور کونسل کا بجٹ سیشن… جھلکیاں )
l گورنر نے35 منٹ میں 22 صفحات پر مشتمل خطبہ مکمل کیا
l بی آر ایس رکن گوپی ناتھ سب سے پہلے پہنچے
l ہر پارٹی کے ارکان اپنے اپنے رنگ میں
l کے سی آر ایوان میں توجہ کا مرکز
l ریاستی وزیر ناگیشورراؤ نے کے سی آر سے گرمجوشانہ مصافحہ کیا
l گورنر کے خطبہ کے آغاز اور اختتام پر قومی ترانہ کی دھن
l گورنر کی واپسی کے دوران کے سی آر بھی چل پڑے
l گورنر نے ریونت ریڈی کو نوجوان اور متحرک چیف منسٹرقرار دیا
l بجٹ سیشن کے لیے سخت سیکوریٹی انتظامات
حیدرآباد۔/12مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی و کونسل کے بجٹ سیشن کے پہلے دن گورنر جشنو دیو ورما نے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر کئی دلچسپ مواقع دیکھنے میں آئے جو سیاسی اور عوامی دلچسپی سے متعلق ہیں۔
l گورنر جشنو دیو ورما نے 22 صفحات پر مشتمل اپنے انگریزی خطبہ کو 35 منٹ میں مکمل کیا۔ گورنر کے خطبہ میں مرکزی حکومت کا کوئی تذکرہ شامل نہیں تھا جبکہ امید کی جارہی تھی کہ مرکزی حکومت کے رویہ کی گورنر کے خطبہ میں شکایت کی جائے گی۔
l بی آر ایس کے رکن اسمبلی جوبلی ہلز ایم گوپی ناتھ ایوان میں داخل ہونے والے پہلے رکن تھے۔ وہ ان دنوں علیل ہیں باوجود اس کے سب سے پہلے ایوان میں داخل ہوئے۔ کانگریس کے ڈی ناگیندر نے ان سے ملاقات کی اور صحت کے بارے میں دریافت کیا۔
l جناب عامر علی خاں دیگر کانگریسی ارکان اسمبلی اور کونسل کے ساتھ 9:50 بجے ایوان میں داخل ہوئے اور ارکان کے ساتھ خیرسگالی ملاقات کی۔
l تمام پارٹیوں کے ارکان اپنی اپنی پارٹی کے رنگ میں دکھائی دے رہے تھے۔ بی آر ایس کے ارکان نے گلے میں گلابی کھنڈوا ڈال رکھا تھا جبکہ کانگریس کے بیشتر ارکان کے گلے میں پارٹی کھنڈوا موجود تھا۔ بی جے پی ارکان اپنی پارٹی کا کھنڈوا ڈالے ہوئے تھے۔ مجلس کے ارکان شیروانی میں تھے جبکہ سی پی آئی کے واحد رکن سامبا سیوا راؤ نے سرخ شرٹ پہن رکھا تھا۔
l سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ9:55 بجے پارٹی ارکان کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے اور قائد اپوزیشن کی نشست کو سنبھالا، ان کے گلے میں پارٹی کا کھنڈوا نہیں تھا۔ کے سی آر نے قانون ساز کونسل کے ڈپٹی چیرمین بنڈا پرکاش مدیراج کو اپنے بازو کی نشست پر بٹھایا۔
l ایوان میں کے سی آر کی موجودگی برسراقتدار پارٹی کیلئے توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھی ایسے میں ریاستی وزیر زراعت ٹی ناگیشورراؤ اپنی نشست سے اٹھے اور سیدھے کے سی آر کی نشست تک پہنچ کر ان سے خیرسگالی ملاقات کی۔ کے سی آر نے نشست سے اٹھ کر ان کا استقبال کیا اور گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔
l گورنر جشنو دیو ورما ٹھیک 9:59 بجے ایوان میں داخل ہوئے، اُن کے ہمراہ اسپیکر پرساد کمار، صدرنشین کونسل سکھیندر ریڈی، چیف منسٹر ریونت ریڈی اور وزیر امور مقننہ سریدھر بابو تھے۔ ارکان کے استقبال کا ہاتھ جوڑ کر شکریہ ادا کرتے ہوئے گورنر پوڈیم تک پہنچے۔
l گورنر کی آمد کے ساتھ ہی قومی ترانہ کی دھن بجائی گئی جس کے بعد گورنر نے ٹھیک 11 بجے خطبہ کا آغاز کیا۔ خطبہ کے اختتام پر دوبارہ قومی ترانہ کی دھن بجائی گئی۔
l گورنر نے 11:35 بجے اپنا خطبہ ختم کیا اور خطبہ کے اختتام پر سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے تاریخی جملہ کو دہرایا اور آخر میں جئے ہند، جئے بھارت اور جئے تلنگانہ کہا۔
l عام طور پر اسمبلی کی روایت کے مطابق ایوان سے گورنر کی واپسی کے بعد ارکان نشستیں چھوڑ سکتے ہیں لیکن آج گورنر خطبہ کے اختتام کے بعد جیسے ہی پوڈیم سے نیچے آئے قائد اپوزیشن کے سی آر پارٹی ارکان کے ساتھ ایوان سے باہر جانے لگے جبکہ کانگریس ارکان ایوان سے گورنر کی واپسی تک نشستوں پر برقرار رہے۔
l گورنر جشنو دیو ورما نے نہ صرف تلنگانہ حکومت بلکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی ستائش کی۔ انہوں نے چیف منسٹر کو ایک نوجوان اور متحرک چیف منسٹر قرار دیا جن کی قیادت میں حکومت ایک غیر متزلزل عہد کے تحت کام کررہی ہے۔ گورنر نے کہا کہ حکومت عوام کے خوابوں میں یقین رکھتی ہے اور خواب ، عزم اور اقدام کے ذریعہ انہیں حقیقت میں تبدیل کیا جائے گا۔
l بجٹ سیشن کے موقع پر پولیس کی جانب سے سخت ترین سیکوریٹی انتظامات کئے گئے تھے۔اسمبلی کے انٹری پوائنٹ پر عہدیداروں اور میڈیا کے نمائندوں کی مکمل جانچ کے بعد ہی داخلے کی اجازت دی جارہی تھی۔ کسی بھی امکانی احتجاج سے نمٹنے کیلئے بیریکیٹس لگائے گئے جس کے نتیجہ میں اسمبلی سے نامپلی اور پھر لکڑی کا پُل تک ٹریفک جام دیکھی گئی اور ارکان کو بھی اسمبلی پہنچنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کے اعلیٰ عہدیدار انتظامات کی شخصی طور پر نگرانی کررہے تھے۔1