حیدرآباد۔ سنسنی خیز مبینہ فرضی آلیر انکاونٹر معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے تلنگانہ حکومت کے لئے ہدایتیں جاری کی ہیں۔مذکورہ کمیشن نے احکامات جاری کرتے ہوئے متوفیوں کے پسماندگان کو فی کس پانچ لاکھ روپئے ادا کرنے ہدایت دی ہے۔
سال2015اپریل5کو زیر دریافت قیدیوں سید امجد‘ وقار الدین احمد‘ محمد ذاکر‘ اظہار خان اور محمد حنیف کو ضلع نلگنڈہ کے آلیر منڈل میں آنے والے گاؤں تانگوتورو کے مضافات میں پولیس اسکوڈ پارٹی میں شامل جوانوں نے مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کردیاتھا۔
حیدرآباد کی عدالت میں پیش کرنے کے لئے انہیں ورنگل کی سنٹرل جیل سے حیدرآباد لایاجارہاتھا۔
انکاونٹر کے بعد کئی مسلم تنظیموں اور سیول رائٹس کے کارکنوں نے تلنگانہ اسٹیٹ پولیس اہلکاروں کے خلاف ا ن کی مبینہ بڑے پن پر این ایچ آر سی میں ایک کیس درج کیا اور دعوی کیاتھا کہ انکاونٹر فرضی ہے اور اس کو کامیاب بنایاگیاہے۔
مذکورہ این ایچ آرسی نے سلسلہ وار سنوائیں کی اور حیدرآباد میں کمیشن نے ایک پینل کا بھی قیام عمل میں لایا جس میں کئی کارکنان اور متوفیوں کے رشتہ داروں نے کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
کمیشن نے کئی پولیس کے لوگوں کو بھی کمیشن میں طلب کیاتھا۔کمیشن نے سارے مواد اور ریکارڈپر غور کرتے ہوئے اور اس کے سابق سفارشات کا اعادہ کرتے ہوئے
حکومت تلنگانہ کو ہدایت دی ہے کہ آلیر انکاونٹر میں مارے گئے تمام متوفیوں کے پسماندگان کو فی کس پانچ لاکھ روپئے ادا کرے۔
ریاست تلنگانہ کے چیف سکریٹری کو اندرون چار ہفتے ادائیگی کے شواہد کے ساتھ تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے