امریکہ کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان مصالحت کار سفیر ظلمیں خلیل زادہ نے طالبان کے ساتھ ان کی بات چیت کی مدافعات کی اور کسی فیصلے پر پہنچے کے لئے خلاف انتباہ دینے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی اس لہجے میں تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے
واشنگٹن۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاکہ انیس سال میں پہلی مرتبہ امریکہ طالبان کے ساتھ سنجیدگی کے ساتھ با ت چیت کررہا ہے کیونکہ ان کا انتظامیہ کی بات چیت دہشت گرد گروپ سے جاری ہے ۔
امریکہ کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان مصالحت کار سفیر ظلمیں خلیل زادہ نے طالبان کے ساتھ ان کی بات چیت کی مدافعات کی اور کسی فیصلے پر پہنچے کے لئے خلاف انتباہ دینے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی اس لہجے میں تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔
وہیں خلیل زادہ نے کہاکہ طالبانیو ں کے ساتھ ان کی ایک ہفتہ طویل بات چیت کی وجہہ سے ’’ قابل قدر فروع ملا ہے‘‘۔
افغان صدر غنی نے شورش زدہ ملک سے امریکی فوجیوں کی دستبرداری کے متعلق تشویش ظاہر کی ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاوز میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’میں آپ کو یہ نہیں بتاسکتایہ ایک گیارنٹی ہے کیوں ہم انیس سال بعد افغانستان میں ہیں ‘ پہلی مرتبہ وہ آبادکاری کی بات کررہے ہیں‘ وہ معاہدے کے متعلق بات کررہے ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم اپنے لوگوں کو گھر واپس لائیں گے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ ہم دیکھیں گے کیا ہوگا‘ مگر وہ پہلی مرتبہ سنجیدگی سے بات کررہے ہیں‘‘۔
قطر میں چھ دنوں کی بات چیت کے بعد خلیل زادہ نے اس ہفتہ کے اوائل میں امن کا مسودہ تیار کرنے کی بات کہی تھی۔
مذکورہ مسودہ کے مطابق طالبان کو دہشت گردی چھوڑنی ہوگی ‘ کابل سے راست بات چیت میں شامل ہونا ہوگا اور مکمل طور پر جنگی بندی کا اعلان کرنا ہوگا۔