کلکتہ کے قریب پیش ائے واقعہ میں عقیدہ کی بنیاد پر گھر سے نکال دیا
کلکتہ۔ شدید بارش کے دوران کلکتہ کے قریب بارک پوری میں ایک ریلوے اسٹیشن سے جمعہ کے روز پولیس نے ایک معمر جوڑے کو بچایا‘ جس نے اپنے82دنوں میں پیش ائے واقعات کاانکشاف کیا
جس کی بناء پر انہیں اپنے جڑوں سے محروم ہونا ہے ان قصور تھا کہ وہ محض مسلمان ہیں۔
مذکورہ عزیز میاں 85سالہ اور ان کی بیوی حسینہ بانو 60سالہ نے کہاکہ انہیں اپنے ہی مکان مالک نے لوک سبھاالیکشن کا اعلان ہونے کے تین روز بعد مذہب کی بناء پر انہیں گھر سے نکال باہر پھینک دیا۔
مئی 26سے لے کر جمعہ کی شب تک مذکورہ پلیٹ فارم 82دنوں تک ان کا شیلٹر رہا‘ جہاں پر وہ زبردست بارش میں بھیگتے اور کانپتے پائے گئے تھے۔
مکان مالک کندن شاہ کو بڑا پیارا قراردیتے ہوئے میاں نے کہاکہ ”وہ ہماری آنکھوں کے سامنے بڑا ہوا۔
اس کے ساتھ ہم ہمیشہ اپنے حقیقی بھتیجے جیسا سلوک کیا۔ اس نے بھی ہمارے ساتھ ایسا کیا۔ اس کو تسلیم کرنا ہمارے لئے کافی مشکل ہوگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ اس نے صرف اس لئے ایسا کیاکیونکہ ہم مسلمان ہیں“۔
میاں ایک رکشہ کھینچنے والے اور بانو نے کہاکہ وہ پچھلے چاردہوں سے مومن پور‘ موتی بھون کے جاگت دال علاقہ جونارتھ24پراگناس میں ہے رہ رہے ہیں۔
مذکورہ پٹی بنگال میں سیاسی پہچان کے لئے کافی اہم جہا ں پ ر2019کے عام انتخابات کے بعدڈرامے انداز میں رنگ بدلے ہیں۔
مذکورہ علاقے بارک پوری لوک سبھا حلقہ کا حصہ ہے جہاں سے بی جے پی کے ارجن سنگھ نے ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد دوبارہ اپنا قبضہ جمالیا اور مختلف حصوں میں برسراقتدارپارٹی کے ساتھ سخت مقابلے کاسبب بھی بنا ہے۔
بانو نے کہاکہ ”ہم تو بھول ہی گئے تھے کہ ہم مسلمان ہیں‘ اتنے دنوں بعد اچانک یاددلادیا‘ ہم تو مسلمان ہیں“۔
میاں نے مبینہ طور پر کہاکہ سال2014تک جن کے اباواجداد جہاں کے حقیقی مالک تھے ان کے بیٹے شاہ نے انہیں لات گھونسے مارے اور ایک کمرے کی رہائش سے 26مئی کے روز نکال باہر کیا‘ اور ساتھ میں کوئی چیز لینے نہیں دی۔
میاں نے کہاکہ”اس نے ہمیں جان سے ماردینے کی دھمکی دی۔ اس نے کہاکہ نتائج کے بعد اب علاقے میں حالات تبدیل ہوگئے ہیں‘
اگر ہم وہاں سے نہیں گئے تو ماردئے جائیں گے‘ ہم نے راہ فرار اختیار کرلی“۔
مالک مکان شاہ جس نے اس نمائندے سے بارہا ”جئے شری رام“ سے فون پر ہفتہ کی شام مخاطب کیانے کہاکہ اس پر دیگر پر انہیں نکال باہر کرنے کے لئے کافی دباؤ تھا۔وہ جوڑا اپنی مرضی سے گیاہے‘
ان پر الزام عائد کیاکہ ہ کسی قانونی چارہ جوائی اور اس کوبدنام کرنے کے لئے ایسا کررہے ہیں۔
شاہ نے کہاکہ ”کچھ لوگ انتخابی نتائج رونما ہونے کے بعد میرے پاس ائے‘ جنھیں میں جانتا نہیں اور کہاکہ حالات تبدیل ہوگئے ہیں بطور مکان مالک کسی بھی مسلم کرایہ دار کو نہ رکھیں۔ان
ہوں نے کہاکہ ایسا اگر کیاتو میں مشکل میں پڑجاؤ گا۔ لہذا میں نے اس جوڑے سے راست استفسار کیاکہ کرنا کیاہے۔
وہ اپنی مرضی سے بنا ء کسی تشدد اور دباؤ کے گھر چھوڑ کر چلے گئے۔ وہ بے خوف ہوکر گئے۔ بس وہ اب مجھے بدنام کرنا چاہارہے ہیں“۔
شاہ نے ٹیلی گراف سے کہاکہ ”مگر ان کے جانے سے خوش ہوں۔
وہ بڑی مشکل سے دوسو روپئے کرایہ ادا کرتے تھے۔ میرے مقام پر بیف کھاتے۔ وہ برسراقتدار پارٹی کے لئے مسلمانو ں کی حمایت کو فروغ دیتے تھے“۔
مذکورہ علاقے میں چیف منسٹر ممتا بنرجی اور دیگر ریاستی وزراء کو بھی مذہبی منافرت کا سامنا اور کرنا پڑا ہے۔
جمعہ کے روز اے پی ڈی آر سے وابستہ کچھ ممبران نے زوردار بارش کے دوران مذکورہ جوڑے کو تھرتھراتی اورکانپتے ہوئے دیکھا تھا۔
ہفتہ کے روزمیان جو 1950میں بنگال ائے ہیں نے مکان مالک کے خلاف بارک پور ایڈیشنل چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ کے پاس ایک پٹیشن پیش کیاجس میں مجرمانہ مقصد‘ جبری وصولی‘ غیرقانونی قبضہ اور زخم پہنچانے کے مقصد سے زدکوب کا الزام عائد کیاہے۔
مذکورہ پٹیشن جاگاتال پولیس اسٹیشن کو تحقیقات کے لئے روانہ کردیاگیاہے۔