ایم پی۔فساد سے متاثرکھارگاؤن میں پولیس جوانوں نے ایک او رمسلمان شخص کے ساتھ مارپیٹ کی۔

,

   

رام نومی جلوس کے دوران کھارگاؤن میں پیش آنے والے فسادات کے بعد مدھیہ پردیش پولیس کی مسلمانوں کے ساتھ بے رحمانہ کاروائیوں پر مشتمل بڑے پیمانے پر ویڈیوز سوشیل میڈیا پر منظرعام میں ائے ہیں۔ شہر کے فساد زدہ علاقوں میں امن کی برقراری کے لئے دفعہ 144کے تحت کرفیو نافذ کردیاگیاہے۔

فسادات کے بعد شہر کے کئی مسلمانوں سوشیل میڈیا پر ئے او رپولیس بربریت کا انہوں نے الزام لگایاہے۔ اس میں سے ایک ویڈیو صحافی ارباب علی نے شیئر کیاہے‘ جس نے افطاری میں دود ھ خریدنے کے لئے گھر سے باہر قدم رکھا‘ اس کے ساتھ پولیس نے بدسلوکی کی اور ان پر اتوار کے روز شہر میں پیش آنے والے فسادات کے دوران پٹرول بم پھینکنے کا الزام لگایاہے۔

لاٹھیوں سے پولیس جوانوں نے اس پر حملے کیااو ربے رحمی کے ساتھ اس کی پیٹائی ہے یہاں تک کہ وہ شخص اس کو چھوڑدینے کی گوہار لگاتا رہا ہے۔ مذکورہ پولیس والے کو جو کیمرے کے عقب سے ایک غیر مصلح شخص پر حملہ کرتے ہوئے یہ کہتے سنا ئی دیا کہ”جس وقت تو پٹرول بم پھینک رہا تھا اس وقت تیرا روزہ کہاں تھا“

https://twitter.com/arbabali_jmi/status/1514674610393944066?s=20&t=dx4WttBazfI2Kc88VU19gQ

ٹوئٹر پر منظرعام میں آنے والے ایک او رویڈیو میں ایک مسلمان ریٹائرڈ سب انسپکٹر نصیر احمد حان 63سال کو اپنے ساتھ ہونے والے واقعات میڈیا کو بیان کرنے کے لئے گھر سے باہر نکلتے ہیں پولیس نے بے رحمی کے ساتھ پیٹا ہے‘ کچھ دن قبل ان کے گھر پر فسادات کے دوران پٹرول بم پھینکا گیاتھا جس کی وجہہ سے ان کے گھر کے لوگوں کی تین گاڑیاں جل کر خاکستر ہوگئی تھیں۔

ایم پی پولیس نے مسلمان لڑکوں کی بے رحمی کے ساتھ پیٹائی بھی کی تھی جس کے سروں پر ٹوپیاں تھیں اور وہ کرفیو کے دوران گھر سے ضروری اشیاء لینے کے لئے نکلے تھے۔

اس سے قبل مدھیہ پردیش حکومت نے مبینہ فسادیوں کے خلاف کاروائی کے نام پر کئی مسلمانوں کے ذاتی مکانات کو منہدم کردیا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ شہر میں غیر مصلح مسلمانوں پر پولیس کے حملے او رپیٹائی کے واقعات ریکارڈ بھی کئے گئے ہیں اور سوشیل میڈیا پر منظرعام پر بھی آرہے ہیں۔ تاہم اب تک کسی بھی پولیس عہدیدار او رنہ ہی کسی پولیس جوان کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیاگیا ہے اورنہ ہی کوئی کارو ائی کی گئی ہے۔