ایک ملک‘ ایک الیکشن‘ ان کی پارٹی نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا‘ ملند دیورا نے تبادلہ خیال کی بات کہی

,

   

دیورا نے کہاکہ حکومت کی ”ایک ساتھ انتخابات کے متعلق حکومت کی تجویز پر صحت مند بحث ناگزیر ہے“ اور ہندوستانی جمہوریت ”نہ ہی ایک ملک کی نازک اور ناگزیر بحث رہی ہے‘ ایک الیکشن کھلے ذہن کی بات ہے او رنہ ذکورہ خیال ہے“

نئی دہلی۔کانگریس پارٹی کے لیڈر اور ممبئی کی علاقائی کمیٹی کے صدر نے چہارشنبہ کے روز ’ایک ملک‘ ایک الیکشن کے ائیڈیا کی حمایت میں آگے ائے‘ اور اس تجویز پر تبادلہ خیال کو ناگزیر قراردیا‘ حالانکہ ان کی پارٹی نے اس ائیڈیا پر وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بلائے گئے کل جماعتی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

دیورا نے کہاکہ حکومت کی ”ایک ساتھ انتخابات کے متعلق حکومت کی تجویز پر صحت مند بحث ناگزیر ہے“ اور ہندوستانی جمہوریت ”نہ ہی ایک ملک کی نازک اور ناگزیر بحث رہی ہے‘ ایک الیکشن کھلے ذہن کی بات ہے او رنہ ذکورہ خیال ہے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ مسلسل انتخابات سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ یہ ”رکاوٹ بناہوا“ ہے‘ جو ملک کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے نتائج میں تلاش میں ہے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں دیورا جس کو حالیہ لوک سبھا الیکشن میں شکست کاسامنا کیاہے نے کہاکہ ہندوستان میں 1967سے ایک ساتھ الیکشن کرائے گئے اور کیونکہ میں سابق رکن پارلیمنٹ ہوں جس نے چار الیکشن میں مقابلہ کیاہے“۔

دیوا را نے کہاکہ ملک ترقی چاہتا ہے اور یہ طویل مدت تک فائدہ مند ہے۔ تاہم انہوں نے کہاکہ مرکز کو چاہئے کہ وہ مخالفت کرنے والی پارٹیوں کو یہ سمجھایں ”سیاسی جماعتوں کی مخالفت مضحکہ خیز نہیں ہوناچاہئے“۔