تاج محل۔ ایک خشک یمونا تاریخی ورثہ کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔

,

   

اگرہ۔ تاج محل سے ایک سے دیڑھ کیلومیٹر کے فاصلے پر اگرہ میں یمونا ندی پر بیرج کی تعمیر کے لئے منظوری میں غیرمعمولی تاخیر‘ محبت کی عظیم نشانی کے خطرہ میں ڈال سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق تاج محل کی تعمیر لکڑے کے بڑے موزوں پر ہوئی ہے اور پچھلے کئی سالوں سے یمونا ندی میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل کمی کے سبب یہ سوکھ رہے ہیں۔

اے ایس ائی کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ”اگر بیرج کی تعمیر ہوگئی تو‘ یہ نہ صرف تاج محل کو نئے زندگی دینے میں مدد گارثابت ہوگا بلکہ ندی کے پانی میں بہاؤ سے اطراف اکناف کی خوبصورتی میں اضافہ ہوجائے گا۔

منظوری کے لئے معاملہ زیر التواء ہے اور تاخیر کی وجہہ ہم سمجھنے سے قاصر ہیں“۔مذکورہ تاج محل کی خوبصورتی کا یمونا ندی کے پانی میں عکس باقی نہیں ہے کیونکہ ندی پا نی سوکھ گیا ہے اور زیادہ تر آلودہ پانی یہاں پر ہے

اکٹوبر2017میں یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے ربر چیک ڈیم کی تعمیر کے لئے 350کروڑ روپئے کا اعلان کیاتھا۔ چیف منسٹر نے کہاتھا کہ ”مذکورہ ربر چیک ڈیم سال بھر ندی میں موثر پانی کی سربراہی کے لئے مددگار ثابت ہوگا۔

اگرہ اور اس کے قریب کے علاقوں میں عوام کے لئے درکارپانی کی دستیابی کے علاوہ یہ اقدام سیاحتی فروغ کے لئے بھی میل کا پتھر ثابت ہوگا“۔

مجالس مقامی کے ایک سینئر افیسر نے کہاکہ”اگرہ میں ایک ربر چیک ڈیم ریاست میں اپنی نوعیت کا پہلا کام ہوگا۔ یہ نہ صرف شہر میں موثر پانی کی سربراہی کو یقینی بنائے گا بلکہ ندی کی حفاظت کا کام بھی ہوگا۔

ریزوائر کے طرز پر کام کرنا والا ربر ڈیم یمونا ندی میں پانی کے بہاؤ میں اضافے اور آلودگی کی سطح میں کمی لانے کو دھیان میں رکھ کر تیار کیاگیاہے“۔ محکمہ آثار قدیمہ اور تاریخی ورثہ کی حفاظت کے لئے سرگرم لوگوں نے پہلے ہی یومنا ندی میں پانی کی کمی پر تشویش ظاہر کرچکے ہیں۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اگرہ شنکر کاٹاریہ نے کہاکہ خشک یمونا تاج محل کے لئے ایک خطرہ ہے۔انہو ں نے کہاکہ ”کئی ماہرین نے اس پر مطالعہ کیاہے۔

عمارت کی بنیاد کو متحد کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر لکڑی کا استعمال کیاگیا ہے۔ بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لئے مذکورہ لکڑیوں کو ندی کا پانی درکار ہے۔ مگر یمونا ندی میں پانی کے بہاؤ کی کمی کے سبب درکار پانی اس کو نہیں مل رہا ہے“۔

بنیادوں میں استعمال کی جانے والی اشیاء‘ تاج محل کی تعمیر کے لئے استعمال کئے جانے والے سنگ مرمر کے پتھروں کی تفصیلات مختلف تاریخی کتابوں میں ملتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق 2018اکٹوبر میں مرکزی وزارت ماحولیا ت کے ساتھ ریاستی حکومت نے بیرج اسکیم کے متعلق با ت چیت شروع کی تھی۔ سی ایس ائی آر نیشنل انوئرمنٹ انجینئرنگ ریسرچ انسٹیٹوٹ کے نمائندوں کی قیادت میں ایک کمیٹی جس کو این ای ای آر ائی بھی کہاجاتا ہے کہ مذکورہ پراجکٹ کا تخمینہ ای اے سی کو دیاتھا۔

ایک سینئر ٹورازم عہدیدار نے کہاکہ ”فی الوقت ہم ایودھیا او روارناسی پراجکٹوں میں مشغول ہیں اور ہمارے پاس اگرہ ڈیم کے معاملے کو دیکھنے کے لئے وقت نہیں ہے۔ بہت جلد دوسرے پراجکٹوں کے ساتھ یہ بھی کام شروع کریں گے“۔