تلنگانہ میں رائے شماری کے انتظامات مکمل ، کل صبح 8 بجے آغاز: وکاس راج

,

   

گزشتہ کے مقابلہ 3 فیصد کم پولنگ ، بعض علاقوں میں رات 9 بجے تک ووٹنگ،یاقوت پورہ میں سب سے کم 39.6 فیصد پولنگ، گنتی کیلئے 49 مراکز
حیدرآباد ۔یکم۔ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے کہا کہ 2018 ء اسمبلی انتخابات کے مقابلہ اس مرتبہ اسمبلی چناؤ میں رائے دہی کا فیصد گھٹ چکا ہے ۔ رائے دہی کی تکمیل کے بعد رائے شماری کے انتظامات سے واقف کرانے کیلئے طلب کردہ پریس کانفرنس میں وکاس راج نے بتایا کہ گزشتہ اسمبلی چناؤ کے مقابلہ 3 فیصد رائے دہی کم ریکارڈ کی گئی ہے ۔ مجموعی طور پر 71.07 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 119 اسمبلی حلقہ جات میں رائے دہی مجموعی طور پر پرامن رہی۔ 35655 پولنگ مراکز پر سخت حفاظتی انتظامات کی نگرانی میں رائے دہی ہوئی اور کوئی بڑے ناخوشگوار واقعات کی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض مقامات پر مقررہ وقت 5 بجے کے بعد بھی رائے دہی کا موقع فراہم کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق 5 بجے سے قبل پولنگ مراکز پہنچنے والے رائے دہندوں کو ووٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض مقامات پر 6 ، 7 اور 9 بجے شب تک بھی رائے دہی کا سلسلہ جاری رہا۔ انہوں نے بتایا کہ اسمبلی حلقہ جات کے مجموعی فیصد کا تعین کیا جارہا ہے اور شام تک حقیقی فیصد جاری کیا جائے گا۔ وکاس راج نے کہا کہ رائے دہی کے بعد پولنگ عہدیدار ای وی ایم مشینوں کے ساتھ اپنے ریسپشن سنٹرس واپس ہوچکے ہیں اور ووٹنگ مشینوں کو کاؤنٹنگ مراکز منتقل کردیا گیا۔ امیدواروں اور ان کے ایجنٹس کی موجودگی میں ووٹنگ مشین محفوظ کئے گئے ۔ وکاس راج نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو رائے دہی سے متعلق رپورٹ روانہ کردی گئی ہے اور کلیئرنس ملتے ہی 3 ڈسمبر کو رائے شماری ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی کا آغاز ہوگا ۔ بعض اسمبلی حلقہ جات میں جہاں امیدواروں کی تعداد زیادہ ہے ، رائے دہی کا ایک راؤنڈ مکمل کرنے کے لئے وقت لگ سکتا ہے ۔ زائد امیدواروں کے حلقہ جات میں رائے شماری کے زیادہ ٹیبل رکھے جائیں گے ۔ وکاس راج نے بتایا کہ 119 اسمبلی حلقہ جات کیلئے 49 کاؤنٹنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ دوپہر تک بیشتر نتائج کے اعلان کا امکان ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 79 اسمبلی حلقہ جات میں رائے دہی 75 فیصد سے زائد ریکارڈ کی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں وکاس راج نے بتایا کہ ریاست میں کسی بھی پولنگ بوتھ پر دوبارہ رائے دہی کا امکان نہیں ہے ۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یادادری بھونگیر ضلع میں سب سے زیادہ 90.03 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی جبکہ حیدرآباد میں سب سے کم 46.56 فیصد رائے دہی ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ 80 سال سے زائد عمر کے 16005 رائے دہندوں اور 9459 معذورین نے ہوم ووٹنگ کی سہولت سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے گھر پر رائے دہی کا فریضہ مکمل کیا۔ 180000 افراد نے پوسٹل بیالٹ کے ذریعہ رائے دہی میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ تیسری جنس کے افراد نے بھی بڑی تعداد میں رائے دہی میں حصہ لیا۔ 27094 مراکز پر ویب اسٹنگ کی سہولت فراہم کی گئی تھی جبکہ 7590 مراکز میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے تھے۔ وکاس راج نے بتایا کہ ووٹوں کی گنتی کے مراکز پر سخت سیکوریٹی انتظامات رہیں گے اور 40 کمپنی پولیس دستے تعینات کئے گئے۔ اسٹرانگ روم کے باہر اور اندرونی حصہ میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے۔ وکاس راج نے بتایا کہ رائے شماری کیلئے 1766 ٹیبل قائم کئے جارہے ہیں جبکہ 131 پوسٹل بیالٹ کیلئے ٹیبل رہیں گے۔ 6 اسمبلی حلقہ جات میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد فی کس 500 سے زیادہ ہے ، وہاں ہر اسمبلی حلقہ کیلئے 28 کاؤنٹنگ ٹیبل رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ صبح 8 بجے پوسٹل بیالٹ کی گنتی شروع ہوگی جبکہ 8.30 بجے ای وی ایم مشینوں سے ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ اگر پوسٹل بیالٹ کی تعداد زیادہ رہے تو پوسٹل بیالٹ اور ای وی ایم مشینوں کی ایک ساتھ رائے شماری کی جائے گی۔ ہر ٹیبل پر مائیکرو آبزرور ، ایک کاؤنٹنگ سوپر وائزر اور دو اسسٹنٹس رہیں گے۔ وکاس راج نے بتایا کہ ووٹرس کو راغب کرنے رشوت سے متعلق کیسس گزشتہ چناؤ سے زیادہ ریکارڈ ہوئے ۔ 2018 ء میں 2400 کیس درج کئے گئے تھے جبکہ جاریہ اسمبلی چناؤ میں 1300 کیس درج کئے گئے جس میں ووٹر کو لالچ دیا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بعض وزراء کے خلاف بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چناؤ میں سب سے زیادہ 91.5 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس مرتبہ سب سے کم رائے دہی 39.6 فیصد یاقوت پورہ میں ریکارڈ کی گئی۔