تلنگانہ کے 17 حلقوں کیلئے رائے دہی ۔ حیدرآباد میں سب سے کم‘بھونگیر میں سب سے زیادہ پولنگ

   

دیہی علاقوں میں رائے دہی کا جوش و خروش ۔ شہری علاقوں کے عوام کی بیزاری کا سلسلہ جاری ۔ مادھوی لتا اور ڈی اروند کی مسلم خواتین کی حجاب میں پولنگ پر شر انگیزی

حیدرآباد۔13۔ مئی ۔(سیاست نیوز) ملک میںجاری عام انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں منعقد ہوئی ریاست تلنگانہ میں 17 حلقہ جات پارلیمان کے لئے رائے دہی کے دوران مجموعی اعتبار سے شام 5بجے تک 61.16 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی جبکہ ریاست تلنگانہ کے تمام حلقہ جات پارلیمان میں سب سے کم رائے دہی حلقہ لوک سبھا حیدرآباد میں ریکارڈ کی گئی جہاں شام 5بجے تک 39.17 فیصد ہی ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ سب سے زیادہ رائے دہی 72.34 فیصد حلقہ پارلیمان بھونگیر میں ریکارڈ کی گئی ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں رائے دہی توقعات سے کم ہی درج ہوئی حالانکہ شہر میں آج موسم خوشگوار تھا اس کے باوجود بھی رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی کے استعمال میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔تلنگانہ میں شہری علاقوں سے زیادہ دیہی علاقوں اور اضلاع میں رائے دہی کا فیصد ریکارڈ کیاگیا جبکہ شہری علاقوں میں متعدد اپیلوں کے باوجود رائے دہی کے فیصد میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ نہیں کیا گیا ۔ تلنگانہ میں رائے دہی کا عمل مجموعی طور پر پر امن رہا شہر حیدآباد میں بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا کی جانب سے بعض مراکز رائے دہی پر ہنگامہ آرائی کی کوشش کے سبب بدنظمی پیدا ہوئی تھی اور رائے دہی کے اختتام کے قریب بی بی بازار چوراہے پر مجلسی کارکنوں اور بی جے پی کارکنوں کے درمیان نعرہ بازی ہوئی ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی امیدوارہ مادھوی لتا کی جانب سے حلقہ اسمبلی ملک پیٹ کے ایک مرکز رائے دہی میں خواتین کے نقاب اٹھا کر رائے دہندوں کی تصدیق کی کوشش کے خلاف اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر کی شکایت پر پولیس نے مادھوی لتا کے خلاف ایک مقدمہ درج کرلیا جبکہ منگل ہاٹ پولیس اسٹیشن میں بی جے پی کارکنوں کو حراست میں لئے جانے پر بی جے پی امیدوار پولیس اسٹیشن پہنچ گئی اور ہنگامہ آرائی کرنے لگی ۔ اطلاعات کے مطابق ان کے خلاف ایک اور مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ تلنگانہ کے 17 حلقہ جات پارلیمان میں شام 5 بجے تک ریکارڈ کی گئی رائے دہی کے مطابق حلقہ پارلیمان عادل آباد میں 69.81 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی جبکہ چیوڑلہ میں 53.15 فیصد رائے دہی ہوئی ۔ اسی طرح کریم نگر میں شام 5 بجے تک 67.67 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی اور کھمم حلقہ پارلیمان میں 70.76 فیصد رائے دہی ہوئی ۔ محبوب آباد پارلیمانی حلقہ میں 68.60 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی اور محبوب نگر میں 68.40 فیصد رائے دہی ہوئی ۔ ملکا جگری حلقہ پارلیمان میں 46.27 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی اور حلقہ پارلیمنٹ میدک میں 71.33 فیصد رائے دہی شام 5بجے تک ریکارڈ کی گئی ہے حلقہ پارلیمان ناگر کرنول میں 66.53 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی جبکہ حلقہ پارلیمان نلگنڈہ میں 70.36 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی ‘ حلقہ پارلیمان نظام آباد میں شام 5 بجے تک 67.96 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی ‘ پدا پلی حلقہ لوک سبھا میں 63.86 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی حلقہ پارلیمان سکندرآباد میں 42.48 فیصد رائے دہی شام 5بجے تک ریکارڈ کی گئی اور ورنگل پارلیمانی حلقہ میں 64.08 فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی اور ظہیر آباد حلقہ پارلیمان میں 71.91 فیصد رائے دہی شام 5 بجے تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے رات 7:30 بجے تک بھی ریاست میں رائے دہی کے اختتام کے مجموعی فیصد کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ پارلیمانی حلقہ نظام آباد میں رکن پارلیمنٹ ڈی اروند نے ایک مرکز رائے دہی پر خواتین کے حجاب میں ووٹ کے استعمال کیلئے پہنچنے پر اعتراض کیا اور اس موقع پر ان کی پولیس عہدیداروں کے ساتھ لفظی تکرار بھی ہوئی ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود حلقہ جات پارلیمان حیدرآباد ‘ سکندرآباد اور ملکا جگری میں سب سے کم رائے دہی کا فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ حلقہ پارلیمان حیدرآباد اور سکندرآباد کے حدود میں موجود کئی مساجد سے رائے دہی میں حصہ لینے کی اپیلیں کی جاتی رہی لیکن اس کے باوجود بھی عوام میں رائے دہی کا جوش وخروش نہیں دیکھا گیا ۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآبا دکے علاقوں میں رائے دہی کے دوران عوامی جوش کی کمی کے سبب سیاسی قائدین کے علاوہ عہدیداروں میں بھی تشویش پائی جا رہی ہے کیونکہ شہری علاقوں میں رائے دہی میں حصہ نہ لینے کا رجحان افسوسناک ہے ۔ ریاست میں صبح 7 بجے رائے دہی کا عمل شروع ہوا تھا اور موسم گرما کی شدت کے پیش نظر رائے دہی کے وقت میں ایک گھنٹہ کے اضافہ کے ساتھ شام 6 بجے تک رائے دہی کا عمل جاری رہا اور شہر میں صبح سے ہی رائے دہی کے رجحان میں بہتری نظر نہیں آئی بلکہ حلقہ جات اسمبلی کے اساس پر رائے دہی کو دیکھتے ہوئے کئی علاقوں میں عوام کو گھروں سے نکلنے اور ووٹ کے استعمال کی ترغیب دی جاتی رہی اس کے باوجود رائے دہی کے فیصد میں کوئی کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔ بیشتر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی اپنے حق رائے دہی کے استعمال کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنے جمہوری حق کے استعمال میں کوتاہی نہ کریں بلکہ اپنے گھروں سے نکل کر حق رائے دہی سے استفادہ کریں۔ 3