جئے شنکر کے چین پر ”بہت سخت موقف“ کے اظہار کے بعد چین کے ژی سے مودی کے ہاتھ ملانے پر اویسی نے اٹھایا سوال

,

   

اویسی نے سوال کیاکہ حکومت کو اپنی چین پالیسی پر اگر اتنا یقین ہے تو پارلیمنٹ میں اس پر بحث سے کیوں بھاگ رہی ہے۔
نئی دہلی۔خارجی امور کے وزیر ایس جئے شنکر کی جانب سے وزیراعظم مودی کے چین پر ”بہت سخت موقف“ کی بات کہنے کے بعد کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی نے چین کے صدر ژی جن پنگ کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کے بالی میں جی 20تقریب کے دوران ہاتھ ملانے پر سوال اٹھایاہے۔

اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں اے ائی ایم ائی ایم صدر نے وزیراعظم مودی کے مبینہ بیان پر سوال اٹھایا ہے جو انہوں نے گلوان تصادم کے کچھ دن بعد دیاتھا۔ اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ”ہاں‘ جئے شنکر۔ ہمارے 56انچ کے وزیراعظم گلوان تصادم کے بعد چاردنوں کا دعوی کرتے ہوئے چین پر سخت موقف اختیار کیاہے کہ کوئی بھی ہندوستان کے علاقے میں داخل نہیں ہوسکتا ہے۔ خاموشی بہت ہے‘ آپ فخر کرتے ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”اگر لداخ میں مزید چینی مداخلت کو روکنے کے لئے فوج کے مدافعت کرنے والے تنصیبات کئے گئے ہیں تو مسٹر مودی کا ایک بڑا کارنامہ ہے‘ 2020میں پی ایل اے میں لداخ کا حصہ واپس لانے میں ناکامی کا کون ذمہ دار ہے؟ اسی کو سیاسی جواب دہی کہاجاتا ہے“۔

اویسی نے کہاکہ ملک میں کمزور او رخوفزدہ سیاسی قیادت ہے اور خارجی وزیر کے پاس پیشکش کے سواک کچھ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ”بہت سارے ہندوستانیوں کی طرح میرا بھی یہ ماننا ہے کہ اگر حکومت کی سیاسی منشاء ہے تو ہماری فوج لداخ میں اپریل2020کا موقف بحال کرسکتی ہے۔

ہماری پاس ایک کمزور اور خوفزدہ قیادت ہے جہاں پر اس کے خارجی وزیر صرف بہانے بازی کرتے ہیں“۔ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ نے کہاکہ ”گجرات کے سابق وزیراعلی کے حوالے سے‘ مسئلہ سرحد پر نہیں ہے‘ مسئلہ دہلی میں ہے‘۔

یہ وہی شخص ہے جس نے چین کو سرخ آنکھیں دیکھائی تھیں مگر بالی میں ژی سے ہاتھ ملانے کے لئے دوڑ لگائی ہے“۔اویسی نے سوال کیاکہ حکومت کو اپنی چین پالیسی پر اگر اتنا یقین ہے تو پارلیمنٹ میں اس پر بحث سے کیوں بھاگ رہی ہے۔

جون 2020کو دونوں فوجوں میں تصادم پیش آیاتھا جس میں 20ہندوستانی سپاہیوں اور کئی چینی دستوں کی موت ہوئی تھی۔