جموں کشمیر میں میڈیا پر تحدیدات کی حمایت نہیں کی۔ پریس کونسل چیف

,

   

نئی دہلی۔پریس کونسل چیرمن جسٹس(ریٹائرڈ)سی کے پرساد جو کشمیر میں میڈیا پر عائد تحدیدات ہٹانے کی مانگ کے ساتھ سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر ”یکطرفہ کاروائی“ کے طور پر پٹیشن دائر کرنے کے بعد تنقیدوں کا گھیر میں اگئے تھے‘

اب چہارشنبہ کے روز دعوی کیاہے کہ وہ کشمیر میں میڈیا کی آزادی پر عائد تحدیدات کی حمایت میں نہیں ہیں

۔اپنی بحث کی مدافعت میں مداخلت کے متعلق دائر اپنے پٹیشن کا ایک حصہ کا حوالہ دیتے ہوئے پرساد نے دی ہند کے ایڈیٹر این رام کو باہر کا راستہ دیکھانے کا اشارہ بھی دیا اور ان سے استفسار کیاکہ وہ چاہتے تو اگر یہاں پر ”انفراد کے حقوق اور قومی مفاد کے درمیان کسی چیز کا انتخاب کرنا ہے“ تو وہ کس کا انتخاب کریں گے۔

دی ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کے بشمول میڈیا اداروں کی جانب سے پرساد کو منگل کے روز تنقید کانشانہ بنایاگیا کیونکہ انہوں نے عدالت عظمی میں مبینہ طورپر میڈیا پر عائد تحدیدات کی حمایت کی تھی اور اس کے لئے انہوں نے پی سی ائی 28رکنی باڈی سے اس ضمن میں کوئی مشاورت نہیں کی۔

دی ہندو ایڈیٹر پر حملہ کرنے والے ایک لیٹر میں پرساد نے مبینہ طور پر کہاکہ یہ کافی اہم”بنیاد“ ہے جس پر انہوں نے ”اپنے سوپر اسٹرکچر تعمیر کیاہے۔

یہ کہ پرساد نے کشمیر میں رابطے پر روک کی حمایت کی ہے۔ ”ایک جھوٹ ہے“۔

واضح رہے کہ کشمیر کے ایک انگریزی روزنامہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست کے جواب میں مداخلت کے لئے سپریم کورٹ سے پرساد نے گوہار لگائی تھی تاکہ جموں او رکشمیر میں عائد تحدیدات کوحق بجانب ثابت کرنے کا انہیں موقع فراہم کیاجائے۔