جھارکھنڈ : لچنگ کیخلاف سخت کارروائی کرنے مسلم کمیونٹی کا مطالبہ

,

   

سرائے قلعہ ۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) جھارکھنڈ میں ہجومی تشدد کے نتیجہ میں ہلاک تبریز انصاری کے ضلع سرائے قلعہ کے تحت واقع کڈام دیا گاؤں میں گھر پر مسلم برادری کے قائدین اور سماجی کارکنوں کا ایک اجتماع ہوا جس میں اس نوجوان کی بیدردانہ ہلاکت پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہجومی تشدد کو بھی دہشت گردی کے مترادف جرم قرار دیتے ہوئے اس کے خاطیوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ سیول سوسائٹی تنظیم کے سکریٹری حافظ انور نے کہا کہ ’’ہجومی تشدد بھی دہشت گردی سے کم جرم نہیں ہے اور یہ ملک بھر میں ہورہا ہے بالخصوص جھارکھنڈ میں جہاں اب تک 13 تا 14 افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ تاہم مرکزی حکومت بے تعلق ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایت کی ہیکہ اس سلسلہ میں سخت قانون وضع کرے۔ مرکز اور ریاستی حکومت بدستور خاموش ہے۔ پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث میں بھی اس مسئلہ پر کبھی نمایاں اہمیت کے ساتھ بحث نہیں ہوئی ہے‘‘۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’جہاں تک ہجومی تشدد کے واقعات کا تعلق ہے فاسٹ ٹریک عدالتوں میں اس کی سماعت کی جانی چاہئے اور اندرون 6 ماہ سماعت کی تکمیل کے بعد بشمول سزائے موت اور عمرقید انتہائی سخت سزائیں دی جانی چاہئے‘‘۔ کانگریس جھارکھنڈ یونٹ نے 18 مارچ 2016ء اور 17 جون 2019ء کے درمیان ہجومی تشدد کے شکار 18 افراد کے ناموں کی ایک فہرست جاری کی ہے جن میں 11 مسلم برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ جھارکھنڈ ریاستی اقلیتی کمیشن نے منگل کو کڈام دیا کا دورہ کیا اور دیہاتیوں کو تیقن دیا کہ اس واقعہ کی پوری سنجیدگی کے ساتھ تحقیقات کی جائیں گی۔