جھارکھنڈ پولیس کی کاروائی کے خلاف تبریز انصاری کا عدالت سے رجوع

,

   

پروین نے سرائی کیلا میں چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ منجو کماری لہ پاس ایک پٹیشن دائر کی ہے۔ مذکورہ درخواست پر اب تک سنوائی مقرر نہیں کی گئی ہے

جھارکھنڈ۔ شائستہ پروین مبینہ ہجومی تشدد کے شکار تبریز انصاری کی اہلیہ نے چہارشنبہ کے روز ایک قانونی پٹیشن دائر کیا

جس میں انہوں نے جھارکھنڈ پولیس کے اس اقدام کو چیالنج کیا ہے جس میں پولیس نے گیارہ مشتبہ ملزمین سے قتل کے دفعات ہٹالئے ہیں اور یہاں تک کے پولیس نے اپنے اقدام کودرست قراردینے کی بھی کوشش کی ہے۔

پروین کااعلان ایسے وقت میں آیاہے جب ایک روز قبل پولیس نے گیارہ ملزمین کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ304کے تحت سرائی کیلا کی عدالت میں چارج شیٹ دائر کی ہے جس کے مطابق وہ قتل قرارنہیں دیاجاتا ہے‘ پولیس نے 302سیکشن درج نہیں کیا

۔وہیں 302کے تحت سزائے موت ہوسکتی ہے تو دفعہ 304کے تحت زیادہ سے زیادہ عمر قید ہوسکتی ہے

۔پروین نے سرائی کیلا میں چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ منجو کماری لہ پاس ایک پٹیشن دائر کی ہے۔

مذکورہ درخواست پر اب تک سنوائی مقرر نہیں کی گئی ہے۔

پروین نے رپورٹرس سے کہاکہ ”جان بوجھ کر ہجوم نے میرے شوہر کا قتل کیاہے۔ بے رحمی کے ساتھ انہیں لاٹھیوں او رراڈس سے پیٹا گیا‘ جس کی وجہہ سے جسم کے مختلف حصوں میں خون منجمد ہوگیا۔پولیس اور ڈاکٹر س نے اپنا کام غیرجانبداری کے ساتھ نہیں کیا“۔

پروین کے وکیل الطاف حسین نے کہاکہ ”ہم نے عدالت پر زوردیا وہ اس جرم کو دفعہ 302کے تحت لیں نہ کہ 304کے تحت‘ جیسا پولیس کی جانب سے گوہار لگائی گئی ہے۔

یہ صاف قتل ہے مگر ملزمین کے خلاف دفعات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی جارہی ہے۔دھت کھیدی گاؤں کے لوگوں نے 24سالہ انصاری کو 17اور 18جون کی درمیانی شب اپنے دوساتھیوں کے ساتھ ایک گھر میں مبینہ ڈکیتی کے شبہ میں پکڑلیاتھا۔

وہیں ساتھی بھاگنے میں کامیاب ہوگئے اور انصاری کو پکڑنے کے بعد ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی تھی۔ مبینہ طور پر انہیں جئے شری رام اور جئے ہنومان کانعرہ لگانے کے لئے مجبور کیاگیا۔

بعدازاں گاؤں والوں نے انصاری کو پولیس کے حوالے کیاجس نے انہیں اسپتال منتقل کیا۔

ابتدائی تشخیص کے بعد‘ اسی روز انصاری کوجیل منتقل کردیا۔

اسپتال کے میڈیکل وارڈمیں انہیں رکھا گیا جہاں پر وہ 22جون کے روز شدید بیمار ہوگیاہے اور اسی روز اسپتال میں انصاری کی موت بھی واقع ہوگئی۔

درایں اثناء پولیس نے چہارشنبہ کے روز قتل کے الزامات ہٹانے کے متعلق اپنے فیصلے کی مدافعات کی۔ اس کے لئے پولیسں شواہد‘ ڈاکٹرس کی رپورٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کاحوالہ دیا۔انصاری کے گھر والوں نے پولیس تحقیقات پر ناراضگی کا اظہار کیاہے