جے این یو سڈیشن کیس چارج شیٹ۔ پولیس نے بطور گواہ چودہ طلبہ کو شامل کیاہے ‘ تمام کا تعلق اے بی وی پی سے 

,

   

انڈین ایکسپریس کو دستیاب تفصیلات کے مطابق گواہ کے طور پر درج چودہ طلبہ میں سے بارہ کا تعلق اکھل بھارتیہ ویدیاپریشد( اے بی وی پی) سے ہے جبکہ ماباقی دو اس تنظیم کے ہمدرد ہیں۔

نئی دہلی۔دہلی پولیس نے اپنی سڈیشن چارج شیٹ جوجے این یو میں9فبروری2016کے روز منعقد ہوئے پروگرام کے ضمن میں درج ہے میں77گواہوں کو شامل کیاہے جس میں چوبیس پولیس والے ‘ چودہ جے این یو اسٹوڈنٹس اور چار زی نیوز کے ملازمین بھی ہیں۔

ماباقی سکیورٹی گارڈس‘ فیکلٹی ممبرس ‘ افیسر اور کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیٹ اور موبائیل اپریٹرس ہیں۔

انڈین ایکسپریس کو دستیاب تفصیلات کے مطابق گواہ کے طور پر درج چودہ طلبہ میں سے بارہ کا تعلق اکھل بھارتیہ ویدیاپریشد( اے بی وی پی) سے ہے جبکہ ماباقی دو اس تنظیم کے ہمدرد ہیں۔سندیپ کمار سنگھ سابق یونٹ سکریٹری جے این یو(2012-13)اور اے بی وی پی کا(2013-14) کا قومی عاملہ رکن ۔

انہوں نے بھی جے این یو ایس یو جنرل سکریٹری کا الیکشن 2012میں لڑا تھا مگر ہا رگیا۔

اکھیلیش پاٹھک۔ حالانکہ یہ اے بی وی پی کارکن نہیں ہے مگر پاٹھک تنظیم کا حمایتی ضرور ہے۔ پچھلے سال پاٹھک اوراے بی وی پی کے دیگر کارکنوں پر جے این یو ایس یوالیکشن گنتی میں خلل پیدا کرنے کا الزام لگاتھا۔ سابق جے این یو ایس یو جوائنٹ سکریٹری سوربھ شرما نے کہاکہ ’’ وہ ہماری حمایت کرنے والا ہے۔

پھاٹک نے کہاکہ’’ اے بی وی پی کا وہ کبھی ممبر نہیں رہا ہے‘‘ ۔ فبروری 9کے واقعہ اور 2017میں رام جس کالج میں اے بی وی پی اور بائیں بازو طلبہ تنظیموں کے بیچ ہوئی کشیدگی کے متعلق وہ کافی برہم تھا۔

اسوقت فیس بک پر پھاٹک نے لکھاتھا کہ’’ رام جس جیسے واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں اس طرح کی تنظیمو ں کوروکنے کے لئے ہی اے بی وی پی ہے۔ کوئی بات نہیں آدھی دانشوار اس پر کیاکہتے ہیں ‘ یہ صرف اے بی وی پی جیسے تنظیم ہیں ہے جو کچھ وقت کے لئے بائیں بازو کی سازش پر روک لگاسکتے ہیں‘‘]

اونکور سرایوستو ۔ اے بی وی پی کا اسٹیٹ ایکزیکٹیو رکن جو سابق میں تنظیم کے جے این یو میںیونٹ کا 2014-15میں جوائنٹ سکریٹری اور 2016-17میں نائب صدر رہا ہے۔ سال 2014میں اس نے اسکول آف لینگویجس ‘ لٹریچر اور کلچرل اسٹاڈیز ( ایس ایل ایل اینڈ سی ایس) کے کونسلر کا2014میں الیکشن بھی لڑا تھا۔

پچھلے سال ستمبر میں جے این یو ایس یو الیکشن میں جیت کے بعد کہاجاتا ہے کہ مبینہ طور پر بائیں بازو کارکنوں نے اس کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔
الوک کمار سنگھ اے بی وی پی کے ریسرچ وینگ کا موجودہ قومی کنونیرہے۔

جے ین یو کے یونٹ کا وہ 2016میں اے بی وی پی صدر تھا‘ جس وقت 9فبروری کا واقعہ پیش آیاتھا۔ اس نے2013میں جے این یوایس ایو صدر کے لئے الیکشن لڑا تھا مگر اے ائی ایس اے کے مقابلہ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پچھلے سال مارچ میں سنگھ اس وقت تنازعہ کاشکار ہوا جب اس نے پروفیسر اتل جوہری جس پر نو طلبہ نے جنسی ہراسانی کا الزام لگایاتھا کے حوالے سے اس کے جواب میں اپنے ذاتی نمبر سے ایک دستاویزت بھیجا تھا۔

سوربھ شرما۔ اے بی وی پی سے جے ین یو ایس یو کا سابق جوائنٹ سکریٹری ۔ سال2015میں اس نے جیت حاصل کی تھی ‘ اورچودہ بعد اے بی وی پی کو مرکز پینل میں لانے کاکام کیاتھا۔ فی الحال وہ اے بی وی پی کے مرکز ی کمیٹی ممبر کے طور پر کام کررہا ہے ۔

اسکے جیت کے بعد ہی کیمپس میں اے بی وی پی کی سیاسی کو فروغ ملاتھا

انکور آریان ۔جے این یو کی یونٹ کا اے بی وی پی سابق افیسر سکریٹری 2016-18۔ اس نے 2016میں اسکول آف انٹرنیشنل اسٹاڈیز ( ایس ائی ایس) کے لئے کونسلر کاالیکشن بھی لڑا تھا

بھاسکر جیوتی ۔سال2016-17میں وہ اے بی وی پی کی ایس ائی ایس یونٹ کا صدر تھا اور جے ین یو میں تنظیم کی یونٹ کاایکزیکٹیو رکن بھی رہا ۔

سال2015میں جیوتی نے ایس ائی ایس سے کونسلر کیلئے بھی الیکشن لڑا تھا ۔

فبروری9کے واقعہ کے پیش نظر اے بی وی پی نے ایک ’’ چھیڑ چھاڑ ‘‘والے ویڈیو کے خلاف بیان جاری کیاتھا جس میں کارکنان مبینہ طور پر ’’ پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگارہے ہیں۔

جیوتی اے بی وی پی کے ان تین کارکنوں میں شامل تھا جس کے ویڈیومیں صاف طور پر دیکھائی دینے کا دعوی کیاگیاتھا۔ اس وقت کہاگیاتھا کہ تنظیم کی ’’ شبہہ کو متاثر‘‘ کرنے کے لئے ویڈیوکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے

پریادرشی۔ سال2014-15میں وہ جے این یو کے اے بی وی پی یونٹ کی جوائنٹ سکریٹری تھی اور 2014میں ایس ائی ایس سے کونسلر کے لئے بھی مقابلہ کیاتھا۔

اس نے بھی دعوی کیاتھا کہ جے این یو ایس یوالیکشن کے بعد بائیں بازو کے کارکنوں نے اس پر حملہ کیاہے

انیما سومکر۔فی الحال اے بی وی پی کے دہلی اسٹیٹ جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر فائز ہے۔

سابق میں وہ تنظیم کے جے این یو میںیونٹ کی جوائنٹ سکریٹری کے طور پر 2015-16میں کام کررہی تھیں‘ اور2016-18تک نائب صدر بھی رہی ہیں۔

اس نے بھی 2016میں ایس ائی ایس کونسلر کا الیکشن لڑا تھا

سوکنت آریاسال2016-18تک تنظیم کے جے این یو میں نونٹ سکریٹری کے طور پرکام کرتاتھا۔

بنت لال ۔سال2013-14میں اے بی وی پی کے جے این یومیںیونٹ نائب صدر تھا
شروتی اگنی ہوتری

سال2016میں ایس ایل ایل اینڈ ایس سی کونسلر کے لئے مقابلہ کیاتھا اور پھر اسی سال دوسری مرتبہ بھی الیکشن لڑا۔

تنظیم کے وہ 2017-18تک ایکزیکٹیو رکن رہی ۔ فبروری 9کے روز ’ پاکستان زندہ آباد‘‘ نعروں کے’’ چھیڑ چھاڑ ‘‘ والے ویڈیو میں جیوتی کیساتھ یہ بھی دیکھائی دی تھیں۔

الیکشن کے بعد بائیں بازو والوں کی زیادتی کا دعوے پیش کرنے والوں میں بھی یہ شامل تھیں

رام نائن ورما جو ایس سی ائی ایس کا موجودہ کونسلر ہے ۔

سال2016میں بھی کونسلر تھا۔ ورما نے اے بی وی پی کے بیانر پر الیکشن نہیں لڑا تھا مگر وہ تنظیم کارکن ہے‘ جس کی تصدیق شرما نے کی تھی

آنند کمار حالانکہ وہ اے بی وی پی کا رکن نہیں ہے ۔ کمار نے انڈین ایکسپر س سے کہاتھا کہ وہ ’’ اے وی پی کا حامی‘‘ایک حامی ہے۔

دہلی یونیورسٹی کے ایک اسٹنٹ پروفیسر نے کہاکہ جے این یو ایس یو الیکشن میں کمار نے اے بی وی پی کے لئے مہم چلائی تھی۔