اس کے علاوہ کئی طلبہ نے یہ بھی الزام لگایاہے کہ وہاں پر انہیں نماز پڑھنے اور اسلامی آیتیں پڑھنے کے لئے بھی مجبور کیاگیاہے۔
بھوپال۔ ایک اہلکار نے جانکاری دی کہ گنگاجمنی ہائیر سکنڈری اسکول پرنسپل کے ساتھ مدھیہ پردیش کے داموح سے دیگر کو حجاب معاملے میں گرفتار کرلیاگیا ہے جس پر ایک ہند و طالبہ کی تصویر حجاب میں پوسٹر پر منظرعام پر آنے کے بعد ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیاتھا۔
طلبہ کے امتحانات میں حاصل کئے جانے والے نشانات کے ساتھ شاندار تعلیمی مظاپرہ کرنے والے اسٹوڈنٹس کے داموح میں گنگا جمنی ہائیر سکنڈری اسکول نے یہ پوسٹرس لگائے تھے۔
کئی گرلز اسٹوڈنٹس کو حجاب کے طرز کا ایک اسکارف اپنے سر پر باندھے ہوئے پوسٹرس میں دیکھایاگیا‘ جس کے بعد ایک تنازعہ پیدا ہوگیاتھا۔ایک اہلکار نے بتایاکہ پولیس نے اس معاملے میں تین بچوں کے بیانات کو لے کر اسکول انتظامیہ کمیٹی کے 10افراد کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔
اس تنازعہ کے پیش نظر داموح میں حکومت مدھیہ پردیش نے اس اسکول کارجسٹریشن منسوخ کردیاہے۔ اس اسکول کے کئی ٹیچرس کا مذہبی تبدیلی کا بھی اسکے علاوہ اسکول پر الزامات لگائے گئے ہیں۔
درحقیقت بعض ٹیچرس نے اس کوبات کوتسلیم بھی کیاہے کہ ان الزامات میں کچھ حقیقت بھی پوشیدہ ہے۔
اس کے علاوہ کئی طلبہ نے یہ بھی الزام لگایاہے کہ وہاں پر انہیں نماز پڑھنے اور اسلامی آیتیں پڑھنے کے لئے بھی مجبور کیاگیاہے۔