حقائق کی جانچ۔ کرناٹک میں مسلمانوں نے کیاپاکستانی پرچم لہرایا؟۔

,

   

ٹوئٹر پر دائیں بازو ٹرولز تیزی کے ساتھ اس بات کا دعوی کررہے ہیں کہ مسلمانوں نے پاکستانی پرچم لہرایااور”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگائے اورکئی سوشیل میڈیاصارفین نے اس ویڈیو کو شیئر بھی جس کا مقصد فرقہ وارنہ کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔


کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت کے ساتھ انڈین نیشنل کانگریس(ائی این سی) کی کامیابی کے فوری بعد ہندو دائیں بازو حامی اور بی جے پی قائدین نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرنا شروع کردیا اورجنوبی ریاست میں ”قیامت کے ایام“ کے آغاز کا دعوی کررہے ہیں۔

متعدد ہندو تنظیموں کی جانب سے شیئر کیاگیا یہ ویڈیو اترا کنڈا ضلع کے بھٹکل کا بتایاجارہا ہے۔اس تراشے ہوئے ویڈیو میں ایک جشن کی ریالی کودکھایاگیا ہے جہاں ایک مسلمان شخص ہلال کے چاند او رستارے پر مشتمل پرچم لہرارہا ہے جس کو پاکستانی پرچم سے جوڑا جارہا ہے۔

ٹوئٹر پر دائیں بازو ٹرولز تیزی کے ساتھ اس بات کا دعوی کررہے ہیں کہ مسلمانوں نے پاکستانی پرچم لہرایااور”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگائے اورکئی سوشیل میڈیاصارفین نے اس ویڈیو کو شیئر بھی جس کا مقصد فرقہ وارنہ کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔

تاہم ایک زعفرانی رنگ کا جھنڈا جس پر اوم لکھا ہوا ہے اور بابا صاحب امبیڈکر کی تصویر کے ساتھ نیلے رنگ کا جھنڈا(جو دلت تحریک کی نمائندگی کرتا ہے)ویڈیو کلپ میں نمایاں طور پر دیکھائی دے رہا ہے۔

مندرجہ ذیل ہندوتو ا کے علاوہ بی جے پی حامیوں کی جانب سے شیئر کیاگیا ٹوئٹر خطرہ پیش کیاجارہا ہے۔

https://twitter.com/WokePatroller/status/1657353256543338496?s=20

اسی طرح کا دعوی کرتے ہوئے بی جے پی ائی ٹی سل کے سربراہ امیت مالوایہ نے بھی یہ ویڈیو شیئر کیاہے۔

حقائق کی جانچ
جب ہم نے حقائق کی جانچ کی تو ہمیں مذکورہ پاکستانی پرچم اورجشن میں استعمال ہونے والے جھنڈے دونوں میں بڑا فرق نظر آیاہے۔

پاکستانی پرچم گہرے ہرے رنگ کے ساتھ ایک سفید پٹی پر مشتمل ہوتی ہے اورریالی میں جو جھنڈا لہرایا جارہا ہے وہ چمکتا ہرا ہے جو اسلامی جھنڈا ہے‘ عام طور سے یہ مسلمانوں کی عقائد کی نمائندگی کرتا ہے۔

ہلال کا چاند اور تارہ عام طور سے اسلام سے منسوب ہے اور بعض اسلامی ممالک ان دونوں کا استعمال اپنے پرچم میں کرتے ہیں جس میں ترکی‘ ازر بائیجان‘ ترکامنستان‘ الجیریا اورلیبیا جیسے ممالک شامل ہیں۔ بھٹکل کے صلاح الدین نام کے ایک شخص کے مطابق الٹ بیوزنے کہاکہ جشن میں سبزجھنڈا لہرکر کوئی فرقہ ورانہ گشت لگانے کی کوشش نہیں کی گئی ہے”جشن کے دوران تمام جھنڈے ایک ہی وقت میں نصب کئے گئے ہیں۔

سبز‘ بھگوا کے ساتھ بابا صاحب امبیڈ کر پرچم بھی“۔ انہو ں نے کہاکہ کانگریس کے ہندو اورمسلمان حامی ایک ساتھ جشن منارہے تھے اور ہندؤں کے ہاتھ میں زعفرانی پرچم تھا۔ اسی طرح اس کو ایک فرقہ وارانہ جیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ایک چھیڑ چھاڑ کر مشتمل ٹوئٹ جس کو پاکستان کے وزیراعظم شبہاز شریف سے منسوب کیاگیا ہے جس میں کرناٹک میں کانگریس کی جیت پر وہ مبارکباد پیش کررہے ہیں‘ انٹرنٹ پر نمودار ہونے والے اس ٹوئٹ کو بطور چھیڑ چھاڑ پر مشتمل ٹوئٹ قراردیتے ہوئے حقائق کی جانچ کرنے والوں نے مسترد کردیاہے۔

حقائق کو توڑ مروڑ کر اس طرح کے انداز میں پیش کرنے کا ایک رحجان بن گیاہے جس کے ذریعہ مسلمانوں کو ملک دشمن او رپاکستان کے حامی اور ملک کے لئے خطرے کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔

بہت سے بھونڈے شہری خطرناک افسانوں سے حقیقت کو نہیں چھین سکتے اور پروپگنڈے کا شکا رہوجاتے ہیں۔