حکومت کا سخت قدم۔ ہجومی تشدد کے ملزمین کو بہار میں سرکاری ملازمتیں نہیں ملیں گے

,

   

اب تک 345لوگوں کے نام پٹنہ‘ ساسارام‘ جہان آباد‘ گیا اور دیگر اضلاعوں میں پیش ائے39ہجومی تشد د کے واقعات میں سامنے ائے ہیں۔ پولیس نے 278لوگوں کو اس ضمن میں مذکورہ مقدمات کے ساتھ گرفتار کیاہے۔

پٹنہ۔ بہار میں 39ہجومی تشدد کے و اقعات میں چودہ لوگوں کے قتل کے ساتھ مذکورہ ریاستی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ وہ ایک پیغام پہنچائے گی کہ وہ سخت کاروائی کرنے والی ہے۔

ایک سینئر افیسر نے کہاکہ ایسا فیصلہ لیاگیا ہے کہ ہجومی تشدد میں اگر کوئی سرکاری ملازم ملوث پایاجاتا ہے تو اس کی ملازمت چلی جائے گی اور اگر وہ سرکاری ملازم نہیں ہے تو اس وہ خود بخود سرکاری ملازمت کے اہلیت سے محروم ہوجائے گا۔

ریاستی پولیس مزید ملزمین کی شناخت کے لئے مقامی لوگوں اور میڈیاسے ویڈیو فوٹیج بھی اکٹھا کرے گی۔اب تک 345لوگوں کے نام پٹنہ‘ ساسارام‘ جہان آباد‘ گیا اور دیگر اضلاعوں میں پیش ائے39ہجومی تشد د کے واقعات میں سامنے ائے ہیں۔

پولیس نے 278لوگوں کو اس ضمن میں مذکورہ مقدمات کے ساتھ گرفتار کیاہے۔

زیادہ تر واقعات بچہ چوری کے شبہ کے سبب ہیں۔ پچھلے ماہ گایا کہ چار لوگوں کو بچوں چوروں کے شبہ میں بری طرح پیٹا گیا ہے۔

اسی طرح کے شبہ میں اگست کے دوران پٹنہ میں ذہنی طور پر معذور ایک معمر عورت کو ہجوم نے اس قدر پیٹا کے اس کی موت ہوگئی۔

ایڈیشنل ڈی جی پی سی ائی ڈی ونئے کمار نے کہاکہ ”ہجومی تشدد کے واقعات میں ہم اکثر نامعلوم لوگوں پر مقدمہ درج کرتے ہیں۔

اب ہماری توجہہ مقامی لوگوں او رمیڈیاکے ذریعہ ویڈیوفوٹیج اکٹھا کرنے پر ہوگی تاکہ زیادہ چہروں کی شناخت کی جاسکے۔

اس کا مقصد لوگوں کوہاتھ میں قانون لینے سے روکنا ہے“