حیدرآباد کے عوام کا جذبہ انسانیت

   

تلنگانہ / اے پی ڈائری خیر اللہ بیگ
تلنگانہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے بیرونی شہریوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ کریم نگر میں پولیس نے خلیج سے واپس ہونے والے دو شہریوں کو گرفتار کیا کیوں کہ یہ لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد خود کو گھر میں بند رکھنے سے گریز کیا ۔ نتیجہ میں وائرس پھیلتا گیا ۔ حیدرِآباد کے علاقہ مادھا پور میں آسٹریلیا سے آنے والا 20 سالہ نوجوان بھی خود کو گھر میں قرنطینہ کرنے کے بجائے کھلے عام گھومنے لگا جس سے وائرس پھیلتا گیا ۔ بیرونی ملک سے آنے والا ایک تیسرا شخص بھی تلنگانہ میں وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن گیا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے وائرس سے تلنگانہ کے 35 سے زائد افراد متاثر ہوگئے ۔ تلنگانہ کے ٹاون گجویل میں جرمنی سے آنے والا طالب علم بھی وائرس لے کر گھوم رہا تھا ۔ پولیس نے کارروائی کی اسی طرح تلنگانہ میں کورونا وائرس باہر سے لایا گیا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وائرس پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ یہ وائرس تلنگانہ میں لایا گیا ہے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں ان پر کڑی نظر رکھتے ہوئے علاج کیا جارہا ہے اور جو لوگ متاثرہ افراد کی زد میں آچکے ہیں ان کو بھی بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وائرس سے مزید افراد متاثر نہ ہوں اس لیے لاک ڈاؤن کیا گیا ۔ شہریوں کو چاہئے کہ وہ خود کو گھروں میں بند رکھیں ۔ لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کریں تو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی ۔ 31 مارچ تک لاک ڈاؤن کے بعد مرکزی حکومت نے مزید 21 دن کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ۔ اب ملک بھر میں 14 اپریل 2020 تک لاک ڈاؤن رہے گا اور امکان غالب ہے کہ وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھتی ہے تو مزید سخت اقدامات بھی کئے جاسکتے ہیں ۔ کورونا وائرس کا مسئلہ ساری دنیا میں پایا جاتا ہے ۔ ہر ملک پریشان ہے ۔ تلنگانہ کے عوام کو وائرس سے بچنے کے لیے حکومت کی دی گئی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے تاکہ وہ جلد از جلد وائرس سے چھٹکارا پا سکیں اور حسب معمول ان کی زندگی بحال ہوجائے ۔ لاک ڈاؤن کے ابتدائی دو چار دن میں ہی تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد کے بعض شہریوں میں اضطرابی کیفیت پیدا ہوئی اور گھروں سے نکل کر سڑکوں پر حسب عادت گھومنے لگے لیکن پولیس نے اپنے سخت رویہ کے ذریعہ شہریوں کو ان کے گھروں تک ہی محدود رکھنے کی کوشش کی ہے ۔ کورونا وائرس سے بچنے کی سادہ سی ترکیب یہی بتائی گئی ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں ۔ سماجی دوری پیدا کرلیں ۔ اگر گھر میں چار افراد ہوں تو وہ بھی خود کو ایک دوسرے سے دور رکھیں ۔ سماجی دوری پر عمل کرتے ہوئے وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے ۔ حیدرآباد میں لاکھوں افراد رہتے ہیں اور ان میں روزمرہ روٹی روزی ہی کے ذریعہ دن گذارتے ہیں لیکن وائرس اور لاک ڈاون نے ان کو فاقہ کشی کے لیے مجبور کردیا ہے تاہم شہریوں کی بڑی تعداد نہ سہی چند صاحب خیر افراد اور تنظیمیں غریبوں کے لیے اناج ، کھانا اور رقومات کا بندوبست کررہے ہیں ۔ یہ ایک مستحسن کوشش ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ تلنگانہ میں لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ غریب افراد متاثر ہوں گے ۔ لہذا حکومت نے 80 لاکھ افراد کو 13 کیلو چاول اور 1500 روپئے دینے کا اعلان کیا اور اس پر دیانتداری سے عمل بھی ہورہا ہے ۔ غریب افراد تک یہ رقم اور چاول پہونچانے میں سرکاری عہدیداروں کو اپنی فرض شناسی کا مظاہرہ کرنا ہے ۔ حکومت کے علاوہ خانگی طور پر محلوں اور بستیوں میں صاحب خیر افراد امدادی کام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ سوشیل میڈیا اس وقت بہت اہم رول ادا کررہا ہے ۔ لوگوں کو راحت پہونچانے اور غریبوں کی مدد کے لیے آگے آنے کے لیے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم کی مدد لی جارہی ہے جو غریب اور معمر افراد ہیں جن کے پاس باہر سے کوئی چیز خرید کر لانے کی سہولت نہیں ہے ان تک ضروری اشیاء اور ادویات کو پہونچانا ایک اہم مسئلہ ہے ۔ اس مسئلہ کو بھی مقامی افراد دور کررہے ہیں ۔ حیدرآبادی عوام کے جذبہ خدمت کی ستائش کی جاتی رہی ہے ۔ ہر مصیبت کے وقت عوام اپنا دست تعاون دراز کرتے آئے ہیں ۔ اس وقت جو مصیبت آئی ہے یہ ہمیشہ کی طرح نہیں ہے بلکہ یہ مصیبت چاروں طرف دکھائی دیتی ہے اس لیے دست تعاون دراز کرنے کا سلسلہ بھی وسیع تر ہونا چاہئے ۔ کورونا وائرس ایک عذاب ہے یا آزمائش یہ اللہ بہتر جانتا ہے ۔ اس وقت یہ ایک قومی بحران اور علاقائی مسئلہ ہے ۔ انسانیت کے لیے یہ بہت بڑا امتحان بھی ہے ۔ چین سے پھیلنے والا یہ وائرس آج چین میں ختم کردیا گیا ہے ۔ وہاں کے ڈاکٹروں اور محکمہ صیت نے دن رات جان کی بازی لگا کر وائرس کو دفن کردیا اور وائرس کا مرکزی شہر وہان میں آج لوگ وائرس سے چھٹکارا پا کر خوش ہیں ۔ اس کے برعکس جرمنی ، اٹلی اور امریکہ میں وائرس کی دہشت بڑھ رہی ہے ۔ اٹلی کے وزیراعظم نے تو وائرس کی زد میں آنے والے اپنے عوام کی نعشوں کو دیکھ کر رو دیا تھا ۔ انہوں نے روتے ہوئے دہائی دی تھی کہ اٹلی کے عوام کو وائرس سے بچانے کے لیے اپنے تمام وسائل اور طاقت کا استعمال کیا لیکن وائرس سے شکست کھا گئے اور اپنے شہریوں کی جانیں بچانے میں ناکام رہے ۔ ہندوستان ایک کثیر آبادی والا ملک ہے یہاں بھی احتیاط بہت ضروری ہے ۔ اسی لیے حکومت نے فوری لاک ڈاؤن کر کے عوام کو سماجی دوری پیدا کرنے کا پابند کردیا ہے ۔ اٹلی نے سماجی دوری پیدا کرنے میں تاخیر کی تھی اس کے نتیجہ میں آج اٹلی میں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں ۔ ہندوستان کے عوام کو دیگر ممالک کی تباہی سے سبق حاصل کرتے ہوئے خود کو بچانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اٹلی کے وزیراعظم نے آسمانوں سے رحم کی بھیک مانگنے کی تک دہائی تھی ۔ بلا شبہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانوں کے لیے انتباہ ہے اور ان لوگوں کے لیے بھی یہ سبق ہے جو مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کرنے میں مصروف ہوگئے تھے ۔ کورونا وائرس کے خوف سے آج سارے کاروبار بند ہیں ۔ دفتروں ، تعلیمی اداروں اور فیکٹریاں ، صنعتیں بڑے بڑے اداروں کے دروازے بند ہوگئے ہیں مگر توبہ کا دروازہ کھلا ہے ۔ انسانوں کو آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ انسان اپنے خسارہ کو سمجھے اگر ہندوستان میں یہ وائرس پھیلتا گیا تو پھر 21 دن کیا 100 دن تک بھی لاک ڈاؤن ہوسکتا ہے اور اس کے بعد بیروزگاری ، کروڑہا عوام کی ملازمتیں اور مستقبل جب ختم ہوجائے گا یعنی کورونا وائرس نے اپنے ساتھ کئی بحران بھی لایا ہے ۔ طبی بحران پر قابو پالیا گیا تو اس کے ساتھ ہی معاشی بحران پیدا ہوگا ۔ ہندوستان میں زرعی پیداوار ، صنعتی پیداوار اور دیگر ذرائع سے معاشی ترقی پر پڑنے والی ضرب شدید ہوگی ۔ حکومت کے پاس ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ پہلے سے تباہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کام کرسکے ۔ یہ ہندوستانی عوام کی بدنصیبی ہے کہ انہیں حکومت کی نا اہلی کی سزا بھگتنے کے لیے تیار رہنا پڑے گا ۔ اس لیے عوام الناس کو ہی سختی کے ساتھ وائرس سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے معاشی امور کو سنبھالنے اور فضول خرچیوں کی عادت ترک کرنے کا عہد کرنا ہوگا ۔ ایک انسان کی فضول خرچی کئی پیٹ فاقہ کا شکار بنا دیتی ہے ۔ عوام اپنے اخراجات پر قابو پائیں اور گھر کی معیشت پر کنٹرول کرتے ہوئے معاشرہ کو ہونے والے خسارہ کو کم کرنے میں مدد کریں ۔