دہلی فساد :پولیس کی سرزنش کرنے والے جج مرلیدھر کا تبادلہ

,

   

دہلی میں 1984 جیسے حالات کی اجازت نہیں دی جاسکتی:عدالت ، مہلوکین کی تعداد 27 ہوگئی

نفرت انگیز تقاریر کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے اور آج رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

نئی دہلی ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکز کی مودی حکومت نے جسٹس ڈاکٹر ایس مرلیدھر کو دہلی ہائیکورٹ سے تبادلہ کرکے پنجاب اور ہریانہ ہائیکورٹ میں تعینات کیا ہے۔ سپریم کورٹ کالیجم نے 12 فبروری کو ان کے تبادلہ کی سفارش کی تھی۔ دہلی ہائیکورٹ بار اسوسی ایشن نے ان کے تبادلہ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ جسٹس مرلیدھر دہلی ہائیکورٹ کے تین سینئر جج میں سے ایک ہیں۔ مودی حکومت اپنے اور بی جے پی قائدین کے خلاف کسی قسم کی تنقید برداشت نہیں کررہی ہے۔ دہلی فسادات پر سخت نوٹ لیتے ہوئے جسٹس مرلیدھر نے وزارت داخلہ اور دہلی پولیس کی سرزنش کی تھی۔ قبل ازیں دہلی ہائیکورٹ نے قومی دارالحکومت میں پرتشدد واقعات کیلئے دہلی پولیس پر برہمی کا اظہار کیا اور دہلی پولیس کمشنر سے کہا کہ وہ تمام ضلع پولیس سربراہان کے ساتھ بیٹھ کر حال ہی میں دیئے گئے تمام اشتعال انگیز تقاریر کا جائزہ لیں اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔ عدالت نے کہا کہ دہلی میں دیئے گئے تمام اشتعال و نفرت انگیز تقاریر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے۔ عدالت نے کل تک اس ضمن میں رپورٹ داخل کرنے کی کی بھی پولیس کو ہدایت دی جہاں کل اس مسئلہ کی دوبارہ سماعت ہوگی۔ دہلی ہائیکورٹ میں فساد سے متاثرہ افراد کو تحفظ کی فراہمی کیلئے داخل کی گئی درخواست کی آج سماعت ہوئی۔ عدالت نے دہلی پولیس سے پوچھا کہ دہلی میں نفرت انگیز تقاریر کرنے پر بی جے پی قائدین کپل مشرا، پرویش ورما اور انوراگ ٹھاکر کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی تو پولیس نے جواب دیا کہ اس نے ان تقاریر کو ابھی تک نہیں دیکھا ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے بھی عدالت کو بتایا کہ انہوں نے بھی متنازعہ ویڈیوز نہیں دیکھے ہیں کیونکہ وہ ٹی وی نہیں دیکھتے۔ اس پر سخت جواب دیتے ہوئے جسٹس ایس مرلی دھر نے کہا کہ عدالت کے پاس ایسے مراعات نہیں ہیں کہ وہ نیوز نہ دیکھیں۔ عدالت نے اپنے عملہ سے کہا کہ وہ سماعت کے دوران تینوں تقاریر کو چلائیں تاکہ دہلی پولیس اور تشارمہتا ان کو دیکھ سکیں۔ عدالت نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کیلئے سیاسی قائدین کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی جبکہ آتشزنی اور اموات کیلئے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ عدالت نے کہاکہ دہلی میں 1984ء جیسے حالات کی پھر اجازت نہیں دی جاسکتی۔ فساد سے متاثرین کی مدد کیلئے 112 ہیلپ لائن قائم کرنے، دواخانوں میں زخمیوں اور متاثرین کے رشتہ داروں کی مدد کیلئے ہیلپ ڈیسک قائم کرنے کے علاوہ فساد کے متاثرین کو شیلٹر اور معاوضہ کی فراہمی کیلئے دو ہفتوں تک نائٹ مجسٹریٹ کے تقرر کی بھی ہدایت دی گئی۔ حکومت سے کہا گیا کہ دستوری کام کرنے والوں کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے اور شہریوں کی سیفٹی کو یقینی بنانے اور ان میں اعتماد بحال کرنے کی ہدایت دی گئی۔ عدالت نے کہاکہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ گذشتہ تین دنوں سے شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں جاری پُرتشدد واقعات کے نتیجہ میں 27 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ 200 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ شمال مشرقی دہلی کے بیشتر علاقوں میں بارڈر سیکوریٹی فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ صورتحال اب بھی کشیدہ لیکن قابو میں بتائی جارہی ہے۔ فساد سے متاثرہ علاقوں میں ہر طرف جلی ہوئی موٹر گاڑیاں اور دکانیں نظر آرہی ہیں۔ لوگ خوف کے عالم میں گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔
جن علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے وہاں پولیس لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ عوام کو گھروں میں رہنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول دیکھا جارہا ہے۔ پولیس کی جانب سے عوام میں اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ شرپسندوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔ تین دنوں سے پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری تھا تاہم کل رات سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ تاہم لوگ نقل مکانی کیلئے مجبور ہوگئے ہیں۔