دہلی پولیس کے اعداد وشمار دیکھاتے ہیں کہ 12652احتجاجی مظاہرے‘ دھرنے اور احتجاجی اجلاس 2019میں منعقد کئے گئے تھے جو 2018کے مقابلہ 46فیصد کا اضافہ ہے
نئی دہلی۔ پچھلے اٹھ سالوں میں قومی درالحکومت دہلی کے اندر سال 2019میں سب سے زیادہ احتجاجی مظاہرے پیش ائے ہیں‘ سرکاری اعددا وشمار یہ دیکھاتے ہیں‘
لوگ جس میں طلبہ‘ ملازمتوں کے متمنی سے لے کر ائیرلائنس پیشہ سے وابستہ اور یہاں تک کے پولیس جوان بھی اپنا حق کے لئے دہلی کی سڑکوں پر اترے ہیں۔دہلی پولیس کے اعداد وشمار دیکھاتے ہیں کہ 12652احتجاجی مظاہرے‘ دھرنے اور احتجاجی اجلاس 2019میں منعقد کئے گئے تھے جو 2018کے مقابلہ 46فیصد کا اضافہ ہے۔
سال2011کے بعد سب سے زیادہ احتجاجی مظاہرے ہیں‘ جس کے ابتدائی سال کی تفصیلات کے مطا بق لی گئی جانکاری کا حصہ ہے۔
سال2015میں سب سے زیادہ احتجاجی مظاہروں کی تعداد 11158رہے ہے۔مذکورہ اعداد وشمار 15ڈسمبر تک ہی محدود ہیں اس میں شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف ہورہے احتجاج شامل نہیں ہیں‘
جس میں ڈسمبر کے آخری دوہفتوں میں دہلی کی سڑکوں پر ہنگامہ مچا دیا تھا۔دہلی پولیس کے ایک سینئر افیسر نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ جب مخالف سی اے اے کو اس میں شامل کیاجائے گااعداد وشمار میں مزید پانچ سو کا اچانک اضافہ ہوجائے گا۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لئے سال2020کے آغاز کے ساتھ ہی سی اے اے‘ این آرسی کے علاوہ جے این یو تشدد کے خلاف بڑے پیمانے پر دہلی میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
سال 2019ڈسمبرمیں اس وقت شہر میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا جب پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی قانون کو منظوری دی گئی تھی جس کے ذریعہ پڑوسی ممالک پاکستان‘ افغانستان او ربنگلہ دیش سے آنے والے غیر قانونی اقلیتی تارکین وطن
جس میں ہندو‘ سکھ‘ عیسائی‘ بدھسٹ‘ جین او رپارسی شامل ہیں انہیں ہندوستان کی شہریت سے نوازا کاجائے۔