ریونت ریڈی کو مستحکم حکومت کیلئے 10 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی ضروری؟

   

اصل خطرہ بی جے پی سے، داخلی سروے میں 8 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی،کے سی آر کی توجہ کانگریس کے کمزور مظاہرہ پر، 5 محفوظ حلقہ جات میں کانگریس کی لہر
حیدرآباد۔/19 مئی، ( سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے لوک سبھا کی 17 نشستوں میں رائے دہندوں کے رجحان کی بنیاد پر داخلی سروے میں 10 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ کانگریس اعلیٰ کمان کی ہدایت پر پارٹی مبصرین اور بوتھ سطح کے کارکنوں کی رائے حاصل کرتے ہوئے انتخابی تجزیہ نگاروں کی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ مذکورہ ٹیم نے انتخابی رجحان کی بنیاد پر کانگریس کے امکانات کا جائزہ لیا اور ان اطلاعات کو درست قرار دیا کہ بعض لوک سبھا حلقوں میں بی آر ایس ووٹ بینک بی جے پی کے حق میں منتقل ہوا ہے جس کے نتیجہ میں کانگریس کے امکانات متاثر ہوں گے۔ ماہرین کے تجزیہ کے مطابق تلنگانہ کی 5 محفوظ لوک سبھا نشستوں میں کانگریس کی کامیابی کے امکانات یقینی ہیں کیونکہ ایس سی اور ایس ٹی طبقات کیلئے محفوظ علی الترتیب 3 اور 2 نشستوں میں مجموعی طور پر کانگریس کی لہر تھی۔ دیہی علاقوں کے ایس سی اور ایس ٹی طبقات نے اطلاعات کے مطابق کانگریس کے حق میں متحدہ رائے دہی کی ہے۔ محفوظ حلقہ جات کے علاوہ دیگر 12 حلقہ جات میں بوتھ لیول سطح پر اقلیتوں، خواتین اور نوجوانوں کی رائے دہی کے رجحان کا تجزیہ کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور اقلیتوں نے متحدہ طور پر کانگریس کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ حکومت کی جانب سے خواتین کے حق میں شروع کی گئی بعض اسکیمات کا واضح اثر دیکھا گیا جبکہ قومی سطح پر بی جے پی کو اقتدار سے روکنے کیلئے چلائی گئی مہم کا اقلیتی رائے دہندوں پر اثر ہوا اور بی آر ایس کی حمایت کرنے والے اقلیتی رائے دہندے بھی اس مرتبہ کانگریس کے ساتھ دیکھے گئے۔ تجزیہ نگاروں نے نوجوان رائے دہندوں کی ووٹنگ میں تقسیم کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ نوجوان رائے دہندے بی جے پی کی مہم کا شکار دکھائی دیئے جبکہ دوسرا نوجوان طبقہ کانگریس کے حق میں تھا۔ تلنگانہ کے محفوظ اسمبلی حلقہ جات میں رائے دہی کا فیصد بھی زیادہ رہا جسے کانگریس کی کامیابی کا اشارہ کہا جارہا ہے۔ محبوب آباد لوک سبھا حلقہ میں 71.85 فیصد رائے دہی ہوئی جبکہ 2019 میں 69.09 فیصد رائے دہی ہوئی تھی۔ ناگرکرنول میں 69.46 فیصد رائے دہی ہوئی جو گذشتہ الیکشن کے مقابلہ 6 فیصد زیادہ ہے۔ 2019 میں 62.23 فیصد رائے دہی ہوئی تھی۔ پارٹی آبزرورس نے بتایا کہ محفوظ حلقہ جات میں سماج کے تمام طبقات کی رائے کانگریس کے حق میں پائی گئی۔ 2019 میں بی آر ایس کو ایس سی محفوظ حلقہ جات میں 3 اور ایس ٹی کے ایک محفوظ حلقہ پر کامیابی ملی تھی۔ بی جے پی کو عادل آباد کی ایس ٹی محفوظ نشست سے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اس مرتبہ ایس سی اور ایس ٹی طبقات کا رجحان زیادہ تر کانگریس کے حق میں دیکھا گیا ہے۔ اسی دوران چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس سی طبقات کی زمرہ بندی کے کانگریس کے وعدہ نے پارٹی کو فائدہ پہنچایا ہے۔ بعض ایس سی قائدین نے اگرچہ بی جے پی کے حق میں کھل کر انتخابی مہم چلائی لیکن رائے دہندوں کی اکثریت کانگریس کی طرف مائل دیکھی گئی۔ تلنگانہ کے مجموعی نتائج کے بارے میں کانگریس اور حکومت کے حلقوں میں مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ چیف منسٹر نے روزانہ ایک پارلیمانی حلقہ میں مصروف سوشیل میڈیا ٹیم اور وارروم ٹیم سے مشاورت کرتے ہوئے زمینی صورتحال کو جاننے کی کوشش کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی خود بھی 13 نشستوں پر کامیابی کے دعویٰ پر مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے ابتداء میں 14 نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا تھا جبکہ رائے دہی کے بعد وہ 9 تا 13 نشستوں پر کامیابی کے بارے میں پُرامید ہیں۔ کانگریس کو تلنگانہ میں مستحکم حکومت چلانے کیلئے کم از کم 10 نشستوں پر کامیابی ضروری ہے۔ مبصرین کے مطابق اگر کانگریس کی نشستیں 8 تک محدود ہوتی ہیں تو بی جے پی سے خطرہ بڑھ سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ مرکز میں نریندر مودی تیسری مرتبہ برسراقتدار آئیں۔ بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر بھی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ بی آر ایس نے 4 لوک سبھا حلقوں میں سخت مقابلہ کیا ہے اور اگر زائد نشستیں حاصل نہ بھی ہوں تو کانگریس کا کمزور موقف بی آر ایس کے عوامی نمائندوں کو پارٹی سے انحراف سے روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ کے سی آر کو فکر نشستوں سے زیادہ کانگریس کے کمزور ہونے کی ہے تاکہ اپنی پارٹی کو بچایا جاسکے۔ کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس تینوں نے خانگی اداروں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے سروے کا کام شروع کردیا ہے جو مختلف مراحل کے تحت جاری ہے۔ لوک سبھا چناؤ کا آخری مرحلہ یکم جون کو مقرر ہے اور اسی دن شام سے ایگزٹ پول منظر عام پر آئیں گے۔1