ستم ظریفی یہ ہے کہ عصمت ریزی کا الزام عائد کرنے والوں کو گرفتار کیاجارہا ہے۔ بی ایس پی

,

   

اترپردیش پولیس کی جانب سے لاء اسٹوڈنٹ جس نے بی جے پی لیڈر او رسابق مرکزی وزیر چنمایاں نند پر عصمت ریزی کا الزام عائد کیاتھا کی گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے

بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کے قومی ترجمان سدھیندرا بھدوریہ نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ یہ ستم ظریفی ہی ہے کہ جو لوگ اپنے ساتھ عصمت ریزی کا واقعہ پیش آنے کی شکایت کرتے ہیں انہیں ہی ریمانڈ میں رکھا جارہا ہے۔

بھدوریہ نے اے این ائی سے کہاکہ ”یہ ستم ظریفی ہے کہ جو لوگ عصمت ریزی کاشکار ہونے کا الزام لگاتے ہیں‘ یہ مبینہ طور پر عصمت ریزی کاشکار ہوئے ہیں‘ وہ خود کو پولیس تحویل میں اپنے آپ کو پارہے ہیں“۔ا

نہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم نے ماضی میں انناؤ معاملے میں دیکھا‘ متاثرہ کے والد کی موت پولیس تحویل میں ہوئی۔

اسی طرح کے ایک معاملے میں متاثرین کے رشتہ دار اترپردیش ہائی کورٹ کے راستے میں حادثے میں مارے گئے“۔

بھدوریہ نے استفسار کیاہے کہ ”اس معاملے میں انہوں نے چنمایاں نند پر جنسی ہراسانی اور عصمت ریزی کا الزام عائد کرنے والی لڑکی کو ہی گرفتار کرلیا۔

اس سے اترپردیش میں لااینڈ آرڈر کے متعلق بہت ساری بات سامنے ائی ہے۔

اگر اس طرح کاماحول پیدا کیاگیا تو کس طرح جنسی ہراسانی کا شکار لڑکیاں اپنی شکایت درج کرانے کے لئے آگے ائیں گی“۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”میں سمجھتاہوں کہ ہائی کورٹ کو ایک ریٹائرڈ جج یاپھر کسی اور اس سے اس معاملے کی جانچ کرائے اور لڑکی کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائے۔

میں امید کرتاہوں کہ عدالتی نظام اس کے ساتھ انصاف کرسکتا ہے“