کشمیر ی پنڈتوں کا قتل ایک سازش ہے جو ہندو مسلم اتحاد کو نشانہ بنانے کے لئے کیاجارہا ہے
سری نگر۔ پچھلے ہفتہ سری نگر میں تین کشمیری پنڈتوں کے بے رحمانہ قتل کے بعد وادی میں غیر مسلم کشمیریوں کی موجودگی پر سوال اٹھ رہے ہیں‘ جو تمام خطرات کے باوجود اپنے گھر اب تک نہیں چھوڑے ہیں۔
پچھلے چہارشنبہ کے روز کیمسٹ مکھن لال کے بے رحمانہ قتل کے بعد شدت پسندوں نے اسکول پرنسپل سوپیندر کور او رٹیچر دیپک چند کو بھی ہلاک کیاہے۔
ایساکہا جارہا ہے سوپیندر کور نہایت نرم دل عورت تھیں اور اپنی تنخواہ کی ادھی رقم غیر اور نادار بچوں کی تعلیم پر خرد کردیا کرتی تھیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے ایک مسلم لڑکی کو بھی گود لیاتھا۔ کل جماعتی سکھ رابطہ کمیٹی کے چیرمن جاگ موہن سنگھ رائنا نے کہاکہ”اقلیتوں پر حملہ وادی میں اکثریتی اوراقلیتی طبقات کے درمیان میں کشیدگی پیدا کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔
اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ کشمیری علیحدگی پسند تحریک کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ یہاں کا ہندو مسلم بھائی چارہ ہے“
امرناتھ یاترا کے دوران ہندو عقیدت مندوں کی خدمت مسلمان کرتے ہیں
امن اور ہم آہنگی کے ساتھ سینکڑوں سالوں سے وادی میں ہندو او رمسلمان ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ ان کی لسانی‘ ثقافتی تہذیب او رروایتیں ایک ہی ہیں۔
بہت ساری کوششوں کے باوجود فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھتے ہوئے وادی میں امرناتھ یاترا کے دوران ہندو عقیدتوں مندو ں کی اب بھی مسلمان خدمات کررہے ہیں۔
اسی طرح تمام سیاح سیاحتی مقامات گلمرگ‘ ڈل جھیل اوروادی کے دیگر مقامات کی سیر کے دوران مقامی مسلمانوں کی مدد حاصل کرتے ہیں۔ درحقیقت سیاحت مقامی مسلمانوں کے لئے آمدنی کا سب سے بڑا ذرائع ہے۔
مگر بدقسمتی سے وادی میں نظم ونسق کی خراب صورتحال کی وجکہہ سے نہ صرف ہندو مسلم بھائی چارہ بلکہ سیاحت بھی شدید طور پر متاثر ہوئی ہے۔
وادی سے کشمیری پنڈوتوں کی ہجرت مسلمان ہرگز نہیں چاہتے ہیں
مقامی مسلمان کشمیری پنڈتوں کا اپنے معاشرے کا اٹوٹ حصہ سمجھتے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ کشمیری پنڈت اس علاقے سے ہجرت کریں۔
حال ہی میں وادی میں غیرمسلمانوں کی ہلاکتوں کے خلاف مسلمانوں نے احتجاج کیا جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندو مسلم ہم آہنگی وادی میں اب بھی برقرار ہے۔
وادی میں ہر جگہ مسلمان آگے آکرہندو پڑوسیوں کی حفاظت اور تحفظ کی یقین دہانی کرارہے ہیں اور انہیں اپنے گھر نہ چھوڑنے کی درخواستیں دے رہے ہیں۔
مساجد سے ہندو پڑوسیوں کی حفاظت کے لئے مسلمانوں سے اپیل کی جارہی ہے
یہ بات قابل غور ہے کہ وادی میں مساجد وں سے اپنے ہندو پڑوسیوں کی حفاظت کرنے کی مسلمانوں سے اپیل کی جارہی ہے۔
جمعہ کے خطبات میں مساجد کے ائمہ غیر مسلمانوں کو وادی سے ہجرت نہ کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔