سنسکرت میں بی ایچ یو کے مسلم پروفیسر کو اے ایم یو کی حمایت حاصل

,

   

علی گڑھ۔بنارس ہندو یونیورسٹی(بی ایچ یو) کے پریشان حال پروفیسر فیروز خان جس کا تقرر سنسکرت ویدیا دھرم ویگان محکمہ میں ہوئے تقرر کے خلاف طلبہ احتجاج کررہے ہیں‘ کو بالآخر کچھ حمایت حاصل ہوئی ہے۔

جہاں پر بی ایچ یو طلبہ کی جانب سے مسلم ہونے کے سبب ان کے خلاف احتجاج کیاجارہا ہے‘ مذکورہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)طلبہ مذکورہ پروفیسر کی حمایت میں آگے ائے ہیں۔ بی ایچ یو کو لکھے گئے لیٹر میں اے ایم یو کے سابق یونین صدر سلمان امتیاز نے کہاکہ ”خان کے عوامی بیان پر ہمیں کافی درد ہوا ہے۔

مسلمان ہونے کی وجہہ سے ان کی مخالفت پر وہ بی ایچ یو میں توہین محسوس کررہے ہیں“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم ان کے ساتھ اور ان کی میرٹ پر کھڑے ہیں۔ کچھ بھی ان کے ساتھ غیر مناسب حرکت ہوتی ہے تو اس کے لئے ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ان کی زندگی‘آزادی اور حفاظت کو پرائمری معاملے کے طور پر تسلیم کیاجانا چاہئے۔

ایک خوشگوار ماحول میں انہیں تعلیم فراہم کرنے کا موقع دیاجانا چاہئے“۔مذکورہ لیٹر میں مزید کہاگیا ہے کہ ”ہم طلبہ کی جانب سے بے ہودہ سلوک کی سخت مذمت کرتے ہیں جن کا ماننا ہے کہ بی ایچ یو میں مسلمان سنسکرت کی تعلیم نہیں دے سکتا ہے۔

یہ شرمناک ہے۔ہماری آپ سے درخواست ہے کہ مذکورہ طلبہ کو دستور ہند کی فطرت‘ تنوع او رتکثریت کی تعلیم دیں“۔اسٹوڈنٹ یونین کے نائب صدر حمزہ صوفیان نے کہاکہ”مذکورہ پروفیسر کا تقرر یوجی سی گائیڈلائنس کے مطابق ہوا ہے کہ مذہبی بنیاد پر ان کے ساتھ امتیازان کے طلبہ کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ کئی پروفیسر او راسٹاف ممبرس اے ایم یو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں غیر مسلم تقرر کئے گئے ہیں‘اب بھی ان کے ساتھ عزت واحترام کا سلوک کیاجاتاہے۔