جمعہ کے روز سنوائی کو ختم کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی‘ جو تنازعہ کی سنوائی کرنے والی پانچ ججوں کی دستوری بنچ کی نگرانی بھی کررہے ہیں نے تمام فریقین سے استفسار کیاہے کہ وہ اپنی بحث16اکٹوبر تک مکمل کرلیں تاکہ ریلیف کے سوال کو وہ سن سکیں اور کاروائی کو اختتام تک پہنچانے کاکام کرسکیں
نئی دہلی۔ ایودھیامعاملے میں آلہ اباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ درخواستوں کی سنوائی 17اکٹوبر کے روز ختم ہوسکتی ہے‘ م
ذکورہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز اس طرح کی بات کہی ہے۔
جمعہ کے روز سنوائی کو ختم کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی‘ جو تنازعہ کی سنوائی کرنے والی پانچ ججوں کی دستوری بنچ کی نگرانی بھی کررہے ہیں نے تمام فریقین سے استفسار کیاہے کہ وہ اپنی بحث16اکٹوبر تک مکمل کرلیں تاکہ ریلیف کے سوال کو وہ سن سکیں اور کاروائی کو اختتام تک پہنچانے کاکام کرسکیں۔
چونکہ چیف جسٹس آف انڈیا 17نومبر کے روز ریٹائرڈ ہورہے ہیں مذکورہ بنچ کے پاس آلہ ابا د ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے خلاف دائر کردہ درخواست پر فیصلہ سنانے کے لئے چار ہفتوں کی مہلت اس کے بعد رہتی ہے‘
آلہ اباد ہائیکورٹ نے متنازعہ جائیدادکو تین حصوں میں تقسیم کردیاتھا۔اس بنچ میں جسٹس ایس اے بابڈو‘ ڈی وائی چندرچوڑ‘ اشوک بھوشن اور ایس عبدالنظیر بھی شامل ہیں۔
جمعہ کے روز سینئر وکیل راجیو دھون جو سنی سنٹرل وقف بورڈ کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ہیں نے ہندو فریق کی جانب سے ان کی بحث پر جتائے گئے اعتراض جس میں انہوں نے سابق میں ہوئی فرقہ وارانہ واقعہ اور مذکورہ مسجد پر کی گئی غیر قانونی حرکتوں کا حوالہ دیاتھا پر ردعمل ظاہر کیا۔
دھون نے کہاکہ سینئر کونسل سی ایس ویدیاناتھن جو رام للا وراجمان کی جانب سے پیش ہوئے ہیں نے اس کو شرارت‘ بدبختانہ‘ فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے والا قراردیا ہے۔مذکورہ ہندو فریق نے دعوی کیاتھا کہ جائے پیداش یہ معتبر شخص کی بھی ہے۔
جس پر مسلم فریق نے اعتراض کیا او رکہاکہ عقیدے کی بنیاد پر ایسا کہنا جائز نہیں ہوسکتا اس کے متعلق اظہار بھی ہونا چاہئے۔ اس کو چھوتے ہوئے دھون نے کہاکہ یہ اگر ایسا مانا کاجاتا ہے‘
روحانیت او رتقدس کی جانچ ہے تو یہ اسلام پر بھی لاگوہوسکتی ہے۔ اس پر دوبارہ بحث 14اکٹوبر کے روز درگا پوجا کی تعطیلات کے بعد عدالت شروع ہونے پر ہوگی