ٹورنٹو : کینیڈا کی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ اْس کی سرزمین پر علیحدگی پسند سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی سازش کے پیچھے ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ ہیں جو قوم پرست ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی اتحادی ہیں۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا اس سے قبل بھی کینیڈا کے اس طرح کے الزامات بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتا آیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا اس میں کوئی کردار نہیں۔نائب کینیڈین وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے اپنی پارلیمنٹ کے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے امریکی اخبار کو امیت شاہ کی تفصیل دی تھی۔انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ’صحافی نے مجھے فون کر کے پوچھا کہ کیا امیت شاہ ہی وہ شخص ہے۔ میں نے تصدیق کی کہ وہی شخص ہے۔‘ ڈیوڈ موریسن نے مزید تفصیل یا شواہد فراہم نہیں کیے۔اس پر اوٹاوا میں انڈین ہائی کمیشن یا دہلی سے انڈین وزارت خارجہ نے کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔ہند وستان کی حکومت سکھ علیحدگی پسندوں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے کر اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔ سکھ علیحدگی پسند خالصتان کے نام پر انڈیا سے الگ ریاست کے حصول کے لیے سرگرم ہیں۔ہندوستان میں سکھ علیحدگی پسندوں کی شورش کے نتیجے میں80 اور 90 کی دہائیوں میں ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔1984 میں اسی شورش کے دوران ہندو ستان کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو اْن کے سکھ باڈی گارڈز نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جس کے بعد فسادات میں ہزاروں سکھوں کو قتل کیا گیا۔مقتول وزیراعظم نے علیحدگی پسندوں کے خلاف انڈین سکیورٹی فورسز کو سکھ مذہب کے سب سے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل میں داخل ہونے کا حکم دیا تھا۔ 2023 میں کینیڈا میں ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بعد کینیڈین حکومت نے اس کا الزام انڈین حکومت پر عائد کیا تھا اور رواں ماہ کے وسط میں انڈیا کے ہائی کمیشن کے حکام کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا تھا۔جواب میں ہندوستان نے بھی کینیڈین ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔