شہریت قانون کیخلاف ریاست کو قرارداد کا حق نہیں: کشن ریڈی

,

   

کے سی آر مجلس کو خوش کرنے میں مصروف، شہریت قانون سے مسلمانوں کو نقصان نہیں
حیدرآباد ۔18۔ فروری (سیاست نیوز) بی جے پی نے شہریت قانون کے خلاف تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد کی منظوری سے متعلق چیف منسٹر کے سی آر کے اعلان پر سخت تنقید کی۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی اور صدر ریاستی بی جے پی ڈاکٹر لکشمن نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کی اکثریت کی تائید سے شہریت ترمیمی قانون کو منظوری دی گئی۔ تلنگانہ کابینہ اس قانون کی کس طرح مخالفت کرسکتی ہے۔ شہریت قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تلنگانہ کابینہ کی قرارداد مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے کے سی آر سے سوال کیا کہ آیا وہ دستور سے واقف ہیں یا پھر اویسی کو خوش کرنے کے لئے قانون کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر لکشمن نے کہا کہ اگر ہمت ہو تو کے سی آر پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ہندوستانی شہریت دینے اسمبلی میں قرارداد منظور کریں۔ انہوں نے کے سی آر سے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ آیا تلنگانہ میں این پی آر پر عمل کیا جائے گا یا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر مجلس قائدین کی پرورش کر رہے ہیں۔ انہیں مجلس کے وار کو سہنے کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔ اسی دوران مملکتی وزیر داخلہ کشن ریڈی نے یوسف گوڑہ میں پارٹی کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون سے کس کو نقصان ہے ، چیف منسٹر اس کا جواب دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لئے منصوبہ بند مساعی کرنے والے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف بے بنیاد مہم چلاتے ہوئے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون سے ہندوستان کے 130 کروڑ شہریوں میں کسی ایک کو بھی نقصان نہیں ہوگا۔ شہریت قانون کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کیلئے آئندہ ماہ حیدرآباد میں بڑا جلسہ عام منعقد کیا جارہا ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اس جلسہ میں شرکت کریں گے ۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ بی سنجے نے کے سی آر سے سوال کیا کہ کیا بم حملوں میں ملوث افراد کو ہندوستانی شہریت دی جائے ؟ انہوں نے کہا کہ شہریت قانون سے ملک میں مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا لیکن بعض گوشوں کی جانب سے پروپگنڈہ کیا جارہا ہے کہ یہ قانون شہریت کو خطرہ میں ڈال سکتا ہے۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری پی مرلی دھر راؤ نے کہا کہ شہریت قانون سے ہندوستانی مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ شہریت قانون کے خلاف تلنگانہ کابینہ میں قرارداد کی منظوری غیر دستوری ہے۔