شہر کی فضاء کو مکدر کرنے کی کوشش ناکام ‘ شر انگیز بیانر ہٹادیا گیا

   

سوشیل میڈیا پر عوام کی بے چینی اور امجد اللہ خالد کی تنقید پر پولیس کی کارروائی

حیدرآباد۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کیلئے بھومی پوجا کے بعد ایسا لگتا ہے کہ شہر کی پرامن فضاء کو مکدر کرنے کیلئے فرقہ پرست عناصر سرگرم ہوگئے ہیں اور انہوں نے شہر کے ایک مرکزی مقام معظم جاہی مارکٹ پر ایک اشتعال انگیز ہورڈنگ نصب کردیا تھا ۔ اس ہورڈنگ میں جہاں رام مندر کی تعمیر کیلئے بھومی پوجا کا خیر مقدم کیا اور یوم آزادی کی مبارکباد دی وہیں ایک انتہائی اشتعال انگیز فرقہ بھی اس میں شامل کیا تھا ۔ اس بیانر میں ’’ بہروں کو سنانے کیلئے دھماکوں کی ضرورت ہوتی ہے ‘‘ کا فرقہ استعمال کرتے ہوئے مخصوص فرقہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی ۔ ابتداء میں تو پولیس اور نفاذ قانون کی ایجنسیوں نے اس پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا تاہم سوشیل میڈیا پر یہ ہورڈنگ بہت تیزی سے گشت کرنے لگا تھا ۔ شیولال یادو عرف لڈو یادو کی جانب سے لگائے گئے اس ہورڈنگ میں مرکزی منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ جی کشن ریڈی اور رکن اسمبلی گوشہ محل راجا سنگھ کی تصاویر بھی شامل کی گئی تھیں ۔ سوشیل میڈیا پر اس بیانر پر شدید اعتراضات کئے گئے تھے اور مجلس بچاو تحریک کے سابق کارپوریٹر و ترجمان امجد اللہ خاں خالد نے بھی اس پر شدید اعتراض کرتے ہوئے پولیس کی خاموشی پر سوال کیا تھا ۔ امجد اللہ خالد کا کہنا تھا کہ جس کسی موقع پر مسلمانوں نے پرامن احتجاج بھی کیا اور کسی کے خلاف اشتعال انگیز فقرے یا نعرے نہ بھی لگائے تو ان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ۔ حد تو یہ ہے کہ مسلم خواتین کے خلاف تک مقدمات درج کئے گئے تھے اور انہیں جیل بھیجا گیا تھا ۔ تاہم ایک مرکزی مقام پر ایک انتہائی اشتعال انگیز ہورڈنگ کی تنصیب عمل میں آگئی اور پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی ۔ تاہم سوشیل میڈیا پر اس ہورڈنگ کے پھیلنے اور عوام کی بے چینی کو محسوس کرتے ہوئے رات دیر گئے پولیس نے اس ہورڈنگ کو نکال دیا ۔ رات دیر گئے اے سی پی عابڈز مسٹر بھکشم ریڈی کی نگرانی میں بیگم بازار پولیس کے عملہ نے اس ہورڈنگ کو نکال دیا ۔ پولیس کی جانب سے بیانر نکالنے کے موقع پر بیانر لگانے والے لڈو یادو نے وہاں پہونچ کر اعتراض کیا اور کہا کہ پولیس ایم بی ٹی ترجمان امجد اللہ خالد کے اعتراض پر یہ کارروائی کر رہی ہے ۔ انہوں نے پولیس کارروائی کی مذمت کی ۔