شہر کے انتخابی نتائج پر تجسس، سٹہ بازار سرگرم، عوامی رائے تبدیلی کے حق میں

,

   

سینکڑوں کروڑ داؤ پر، نامپلی، ملک پیٹ، جوبلی ہلز، چارمینار میں کانگریس اور یاقوت پورہ میں ایم بی ٹی کے حق میں بٹنگ

حیدرآباد۔/29 نومبر، ( سیاست نیوز) اب جبکہ تلنگانہ اسمبلی چناؤ کی رائے دہی کا وقت آچکا ہے حیدرآباد کے اسمبلی حلقہ جات کے بارے میں عوام میں غیر معمولی تجسس دیکھا جارہا ہے۔ نہ صرف تلنگانہ بلکہ بیرونی ممالک میں مقیم حیدرآبادی تارکین وطن شہر کے چناؤ کے بارے میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اپنی پسند کے امیدواروں کے حق میں سوشیل میڈیا پر اپیل جاری کررہے ہیں۔ ایک طرف رائے دہندوں میں نتائج سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں تو دوسری طرف سٹہ بازار کافی گرم ہے۔ یوں تو ریاست میں آئندہ اقتدار کس پارٹی کا ہوگا اس بات کو لے کر سٹہ بازار میں سرگرمیاں تیز ہیں تو دوسری طرف حیدرآباد کے اسمبلی حلقہ جات ملک پیٹ، نامپلی، جوبلی ہلز، یاقوت پورہ اور چارمینار کے بارے میں سٹہ بازار کی پیش قیاسیاں مختلف ہیں۔ عوام کے رجحان کے اعتبار سے سٹہ بازوں نے مذکورہ حلقہ جات کے بارے میں زائد رقم کا آفر کرتے ہوئے سٹہ بازار کی سرگرمیوں کو عروج پر پہنچادیا ہے۔ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران انتخابی مہم میں کئی غیرمعمولی تبدیلیاں دیکھی گئیں اور پرانے شہر کے اسمبلی حلقہ جات ملک پیٹ، چارمینار اور یاقوت پورہ میں تبدیلی کی لہر نے نہ صرف رائے دہی بلکہ نتائج کے بارے میں اخبارات اور سوشیل میڈیا میں قیاس آرائیوں اور رپورٹس کا آغاز کردیا ہے۔ یوں تو الیکشن کے بارے میں نتائج کو لیکر سٹہ بازار ہمیشہ سرگرم رہا ہے اور عام طور پر ایسے امیدواروں پر زیادہ رقم لگائی جاتی ہے جن کی کامیابی کے امکانات روشن ہوں۔ گذشتہ کئی انتخابات کا تقابل کریں تو جاریہ انتخابات پرانے شہر کے کئی حلقوں کے رائے دہندوں کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ روایتی طور پر رائے دہندے بھلے ہی کسی مخصوص پارٹی کے حق میں رائے دہی کا من بنالیں لیکن اس مرتبہ تبدیلی کی لہر نے رائے دہندوں کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ سٹہ کاروبار یوں تو پرانے شہر میں سیاسی سرپرستی کے تحت ہمیشہ جاری رہتا ہے لیکن انتخابی نتائج کو لیکر کاروبار کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف میں سٹہ بازوں کی رائے دیکھی جارہی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق زیادہ تر رقم ملک پیٹ، نامپلی، چارمینار اور جوبلی ہلز میں کانگریس کی کامیابی کی پیش قیاسیوں پر لگائی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ یاقوت پورہ میں مجلس بچاؤ تحریک کی کامیابی کے حق زیادہ رقم کی سرمایہ کاری کی اطلاع ہے۔ ریاست میں سیاسی منظر کیا ہوگا اس کا اندازہ ایگزٹ پول سے ہوتا ہے جو رائے دہی کے اختتام پر منظر عام پر آتے ہیں لیکن شہر کے مذکورہ اسمبلی حلقہ جات کے بارے میں مہم کے اختتام کے ساتھ ہی عوام نے اندازے قائم کرنا شروع کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس اور ایم بی ٹی امیدواروں کی 5 اسمبلی حلقہ جات میں کامیابی کے حق میں ایک کے مقابلہ 10 کا آفر دیا جارہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سٹہ بازی کا یہ کاروبار صرف حیدرآباد تک محدود نہیں رہا بلکہ بیرونی ممالک میں مقیم ہندوستانی تارکین وطن مقامی طور پر شرتیں لگارہے ہیں یا پھر حیدرآباد کے سٹہ کاروبار میں بھاری رقم مشغول کررہے ہیں۔ حال ہی میں ورلڈ کپ فائنل میں ہندوستان کی شکست سے سٹہ بازوں کو بھاری فائدہ ہوا کیونکہ 90 فیصد سے زائد لوگوں نے ہندوستان کے حق میں پیسہ مشغول کیا تھا لیکن کامیابی آسٹریلیا کی ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر کے پانچ اسمبلی حلقہ جات میں سٹہ بازی کے تحت سینکڑوں کروڑ کا کاروبار ہورہا ہے۔ سب سے زیادہ سٹہ بازوں کی دلچسپی نامپلی اور یاقوت پورہ سے ہے جہاں علی الترتیب کانگریس کے فیروز خاں اور ایم بی ٹی کے امجد اللہ خاں خالد کی کامیابی کے امکانات روشن بتائے جارہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اسمبلی نتائج مجموعی طور پر چونکا دینے والے ثابت ہوں گے اور پرانے شہر کے اسمبلی حلقہ جات میں عوام روایتی قیادت کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کو حیرت میں ڈال دیں گے۔ کوئی عجب نہیں کہ نامپلی اور یاقوت پورہ سے کانگریس اور مجلس بچاؤ تحریک کو کامیابی حاصل ہو۔ دوسری طرف ملک پیٹ، جوبلی ہلز اور چارمینار میں کانگریس امیدواروں نے اپنے حریفوں کو سخت مقابلہ پیش کیا ہے۔ سٹہ بازوں کا کہنا ہے کہ نتائج بھلے ہی کچھ ہوں لیکن ان کا کاروبار تو عروج پر رہے گا اور نتیجہ کی تاریخ یعنی 3 ڈسمبر سے قبل تک شہر کے حلقہ جات کے بارے میں مزید کروڑہا روپئے مشغول جاسکتے ہیں۔ نتائج سٹہ بازار کی قیاس آرائیوں کے مطابق رہیں گے یا پھر عوامی رائے کو کامیابی ملے گی اس کا فیصلہ 3 ڈسمبر کو ہوگا۔