شہر کے مضافات میں مسلم قبرستانوں کیلئے 125 ایکر اراضی الاٹ

,

   

کے ٹی آر نے اراضی دستاویزات مذہبی شخصیتوں کو سونپے ، تمام مذاہب کی یکساں ترقی حکومت کی اولین ترجیح
حیدرآباد۔/24 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے شہرکے مضافاتی علاقوں میں مسلمانوں کے مختلف طبقات کو قبرستانوں کیلئے 125 ایکر اراضی مختص کرکے آج باقاعدہ احکام حوالے کئے۔ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے ان کی قیامگاہ پر تقریب میں مسلمانوں کی مذہبی شخصیتوں کو قبرستان کے الاٹمنٹ سے متعلق کاغذات حوالے کئے۔ مسلمانوں میں سنی، شیعہ، مہدوی، بوہرہ اور سلیمانی طبقات کیلئے الگ الگ مقامات پر اراضی مختص کرکے حکومت نے جی او ایم 94 مورخہ 7 اگسٹ جاری کیا تھا۔ اراضی کے کاغذات آج کے ٹی آر نے عوامی نمائندوں کی موجودگی میں مذہبی شخصیتوں کو حوالے کئے اور یہ مسلمانوں کے ماڈل قبرستان رہیں گے۔ رنگاریڈی ضلع میں 3 مقامات پر 72.22 ایکر اراضی مختص کی گئی جبکہ میڑچل ملکاجگیری ضلع میں 2 مقامات پر 52.18 ایکر اراضی مختص کی گئی۔ رنگاریڈی ضلع کے عبداللہ پور میٹ منڈل کے مجید پور گاؤں میں سروے نمبر 233 کے تحت 20 ایکر ، تالا کنڈہ پلی منڈل کے خانہ پور گاؤں میں سروے نمبر 256/1 کے تحت 42.22 ایکر اور کندرگ منڈل کے کندرگ گاؤں میں سروے نمبر 237/1 کے تحت 10 ایکر اراضی مختص کی گئی ۔ میڑچل منڈل نوتھنکل گاؤں میں سروے نمبر 472 کے تحت 35.27 ایکر اور شاہ میر پیٹ منڈل کے ترکا پلی میں سروے نمبر 523 کے تحت 16.31 ایکر اراضی مختص کی گئی۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی، مجلس فلور لیڈر اکبر الدین اویسی، رکن اسمبلی احمد بن عبداللہ بلعلہ، سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل، صدرنشین وقف بورڈ مسیح اللہ خاں، امیر جامعہ نظامیہ مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی صابری، رکن وقف بورڈ ڈاکٹر نثار حسین حیدر آغا، چیف ایگزیکیٹو آفیسر خواجہ معین الدین کے علاوہ مہدوی، بوہرہ اور سلیمانی طبقات کی مذہبی شخصیتوں کی موجودگی میں اراضی کاغذات حوالے کئے گئے ۔ حکومت سے قبرستانوں کیلئے اراضی الاٹ کرنے پر مذہبی شخصیتوں نے اظہار تشکر کیا۔ وقف بورڈ سے تمام قبرستانوں میں مفت تدفین کے علاوہ غسل اور کفن کا انتظام کیا جائیگا اور قبرستانوں کے تحفظ کیلئے باؤنڈری وال تعمیر کی جائیگی۔ متعلقہ قبرستانوں میں غسل خانہ اور وضو خانہ تعمیر کیا جائے گا۔ اس موقع پر کے ٹی آر نے کہا کہ حکومت حیدرآباد کی ہمہ جہتی ترقی اور اقلیتوں کی بھلائی کیلئے سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں پانی، برقی اور دیگر مسائل حل کرلئے گئے ہیں۔ متحدہ آندھرا پردیش میں کئی گھنٹوں تک برقی کٹوتی کی جاتی رہی لیکن علحدہ تلنگانہ میں کٹوتی کا تصور نہیں ہے۔ پانچ منٹ بھی برقی منقطع ہوجائے تو لوگ مجھے فون کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام طبقات اور تمام مذاہب کی یکساں ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں مرکز میں مخلوط حکومت رہے گی اور بی جے پی اور کانگریس کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوگی۔ مخلوط حکومت میں بی آر ایس کا اہم رول رہے گا۔ یہی وجہ ہے کہ بی آر ایس کو مہاراشٹرا اور دیگر ریاستوں میں توسیع دی جارہی ہے۔