بی جے پی اور سینا پچھلے دو ہفتوں سے اقتدار کی تقسیم کو لے کر ایک دوسرے کے مقدمقابل ہیں‘ جس میں چیف منسٹر کے عہدہ کی تقسیم بھی شامل ہے
ممبئی۔ مہارشٹرا میں حکومت سازی کے فیصلے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ شیو سینا نے اپنا موقف سخت کرلیاہے۔
مذکورہ مقامی پارٹی کا کہنا ہے کہ ان کے سربراہ ادھو ٹھاکرے مہارشٹرا میں اگلا چیف منسٹر کون ہوگا اس کا فیصلہ کریں گے اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) صدر شرد پوار’اہم‘ رول ادا کریں گے۔
پارٹی کے ترجمان’سامنا‘ کے اداریہ میں سینئر لیڈر سنجے راوت نے کہاکہ ”مہارشٹرا فیصلہ کرے گا کہ کون چیف منسٹر ہوگا‘ دہلی کے مداخلت کی ضرورت نہیں ہے“۔
بی جے پی اور سینا پچھلے دو ہفتوں سے اقتدار کی تقسیم کو لے کر ایک دوسرے کے مقدمقابل ہیں‘ جس میں چیف منسٹر کے عہدہ کی تقسیم بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ راوت نے نگران کار چیف منسٹر دیویندر فنڈناویوس پر بھی لفظی حملہ کیا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے دوبارہ چیف منسٹر بنائے جانے کے اعلان کے بعد بھی ریاست کے سب سے اونچی عہدے حاصل کرنے کی قابلیت فنڈناویس میں نہیں ہے۔
اداریہ میں کہاگیاہے”فنڈناویس کی سب سے بڑی ناکامی سینا ان سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ ادھو ٹھاکرے نے فیصلہ کرلیاہے کہ وہ اگلا چیف منسٹر کون بنے گا اس کا فیصلہ کریں گے اور این سی پی سربراہ شرد پوار اس عمل میں اہم رول ادا کریں گے“۔
سینا کا تبصرہ ایک ایسے وقت میں آیاہے جب گورنر بگھت سنگھ گوشیاری نے ایک روز قبل بی جے پی سے استفسار کیاہے کہ وہ ”اپنی قابلیت او رصلاحیت سے“ حکومت کی تشکیل عمل میں لائے۔
پچھلے ماہ مہارشٹرا میں ہوئے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی ریاست کی واحد سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھری ہے۔
بی جے پی کے پاس 105اراکین اسمبلی اور ساتھ میں پندرہ آزاد ایم ایل ایز کی حمایت اس کو حاصل ہے‘ مگر اس کے پاس 25اراکین اسمبلی کی کمی پیش آرہی ہے تاکہ وہ 288ممبرس کے مہارشٹرا کے ایوان اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کرسکے۔ ساتھی شیو سینا کے پاس56اراکین اسمبلی ہے۔
کانگریس نے 44اور این سی پی نے 54سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔ گورنر کے دعوت نامہ کے بعد بی جے پی کور کمیٹی اتوار کے روز ملاقات کے بعد مستقبل کی کاروائی کا فیصلہ کیاہے۔
بی جے پی لیڈر سدھیر مونگتیوار نے ہفتہ کے روز کہاتھا کہ ”کور کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ہم اپنے قومی قائدین سے بھی بات کریں گے“۔
اتوار کے اداریہ میں سامنا نے بی جے پی اس بات کا بھی الزام لگایاکہ پچھلے پانچ سالوں میں مخالفین کو ”دہشت زدہ“ بناکر حکومت کی ہے اور اب وہ خوف سے جکڑے ہوئے ہیں۔
روات نے فنڈناویس حکومت کا رومن حکمرانوں سے تقابل کیاجو حکمران اپنے ساتھیو ں کو بھو ل گئے جنھوں نے اقتدار دلانے میں ان کی مدد کی اور تمام ناقدین کو صاف کردیا۔
جمعہ کے روز چیف منسٹر کی حیثیت سے فنڈناویس نے استعفیٰ دیدیا۔
اس کے فوری بعد فنڈناویس او رٹھاکرے نے علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس کی اور دونوں ساتھیوں کے درمیان اقتدار کی تقسیم کو لے کر ایک دوسرے کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایاہے