لکھنو۔ مذکورہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) 23مار چ سے 23جون تک ریاست اترپردیش میں تین ماہ طویل رکنیت سازی مہم کی شروعات کررہی ہے۔
پارٹی میں نئے لوگوں کو جوڑنے کے لئے اے اے پی والینٹرس کی 1200ٹیمیں اندرا ج کے کام پر مامور کی جارہی ہیں۔
عآپ کے ریاستی صدر سبھا جیت سنگھ نے کہاکہ مہم کے دوران تمام گاؤں‘ نگر اور ضلع پنچایتوں‘ بلدی علاقوں اور وارڈس میں رابطہ قائم کیاجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ عآپ حکومت کا تعلیمی معیار میں بہتری لانے کاکام لوگوں کو پارٹی کی طرف راغب کرنے کا اہم عنصر ثابت ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ”دہلی کے اسکولوں میں عآپ حکومت کی جانب سے لائی گئی
معیاری تبدیلی کو لوگ دیکھ رہے ہیں۔ اترپردیش میں تعلیم ایک بڑی تجارتی سرگرمی میں تبدیل ہوگئی ہے جس کی وجہہ سے طلبہ کا مستقبل خطرہ میں پڑ گیاہے۔
اسکولوں کی جانب سے فیس‘ کتابیں اور اسکول ڈریس کے نام پر بھاری رقم لوٹنے کے باوجود حکومت خامو ش تماشائی بنی ہوئی ہے“۔
درایں اثناء عآپ کی ریاستی ترجمان ویبھو مہیشواری نے کہاکہ پہلے سے ہی پارٹی نے اب تک چار لاکھ لوگوں کو رکن بنایا ہے۔
حالانکہ عآپ نے فیصلہ نہیں کیاہے کہ وہ 2022کے الیکشن میں اپنے امیدوار اترے گی مگر وہ ریاستی سیاست میں اپنے قدم جمانے کی تیاری کررہی ہے۔
عآپ نے فیصلہ کیاکہ وہ اترپردیش میں بڑے پیمانے پر تشہیر بازی کی شروعات کرے گی۔
ہر ضلع میں عآپ کی سیاست اورترقی کے ماڈل پر مشتمل پانچ ہزار پوسٹرس اور بیانرس چسپاں کئے جائیں گے۔
مذکورہ پارٹی کے اترپردیش میں 60سرگرم یونٹ پہلے سے موجود ہیں اور پارٹی دیگر حلقوں میں اس کی توسیع دینے کی تیاری کررہی ہے۔
اس کے علاوہ پارٹی دیہی علاقوں میں بھی راستہ تلاش کررہی ہے تاکہ مذہب اورذات پات کی سیاست کے خلاف میں ترقی کوپیش کیاجائے۔ اترپردیش سے تعلق رکھنے والے عآپ کے ایک درجن کے قریب اراکین اسمبلی ہیں
جو دہلی اسمبلی الیکشن میں منتخب ہوئے ہیں۔ان میں منیش سیسوڈیا’گوپال رائے ستیندر جین ’عمران حسین اور دیگر شامل ہیں۔
عآپ مذکورہ قائدین کو ان کے آبائی مقام پر متعین کرنے کی تیاری میں ہے تاکہ وہ ’کجریوال کے ترقیاتی ماڈل‘ کی وہاں پر تشہیر کریں۔سینئر عآپ ترجمان ویبھو مہیشواری نے کہاکہ
”مذکورہ دہلی اسمبلی الیکشن کے نتائج نے ثابت کردیا ہے کہ ”کام کی سیاست“ کے خلاف ”نفرت کی سیاست“ اثر انداز نہیں ہوگی اور اترپردیش اترپردیش میں بہت جلد دہلی ماڈل کی سیاست کا احیاء عمل میں ائے گا۔