فوجی سازو سامان کے ساتھ امریکی فوجی قافلہ شام میں داخل

   

دمشق : شام میں ایک نئی اور قابل ذکر پیشرفت سامنے آئی ہے جس میں بتایاگیا ہے کہ ایک امریکی فوجی قافلہ عراق کے صوبہ کردستان علاقے کی الولید کراسنگ کے راستے شمال مشرقی شام کے علاقے حسکہ میں داخل ہوا ہے۔ اس قافلے میں فوجی اور لاجسٹک نوعیت کا سامان شام لایا گیا ہے۔ چند گھنٹے پیشتر شام میں داخل ہونے والا امریکی قافلہ قسرک فوجی اڈے کی طرف روانہ ہوگیا ہے۔سیریئن آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کے مطابق قافلے میں 19 گاڑیاں شامل ہیں جن میں قافلے کی حفاظت کے لیے لاجسٹک اور ملٹری میٹریل والے 13 ٹرک اور 5 بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔گذشتہ ماہ بین الاقوامی فوجی اتحاد کا ایک فوجی قافلہ عراق کے کردستان علاقے سے “الولید” بارڈر کراسنگ کے راستے شام میں داخل ہوا تھا۔ اس قافلے میں تقریبا 50 ٹرک مشتمل تھے جن میں رسد اور فوجی سازو سامان شام لے جایا گیا تھا۔ یہ قافلہ شمالی حسکہ کے تل بیدر میں موجود فوجی اڈے پرمنتقل کی گیا۔شام کے شمال مشرق میں فوجی اڈوں پرسامان اتارنے کے بعد تقریبا 50 فوجی ٹرک امریکی فوجیوں کوعراق کے کردستان علاقے میں واپس آئے تھے۔اطلاعات کے مطابق امریکی افواج نے چہارشنبہ کے روز حسکہ کے شمال مشرق ، المالکیہ شہر کے نواح میں “روسی پولیس” کے گشت کو روک دیا۔ روسی پولیس پارٹی شام کے عراقی سرحد پر سیمالکا کراسنگ کی طرف جارہی تھی۔امریکی فوج نے کئی بکتر بند گاڑیاں کراسنگ روڈ پر کھڑی کردیں اور روسی پولیس کو آگے جانے سے روک دیا۔آبزرویٹری نے منگل کے روز بتایا تھا کہ “دیرنا آغی” گاؤں کے لوگوں نے روسی فوجیوں کو گائوں میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ روسی فوجی گشت کرتے ہوئے گائوں میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔