انہوں نے دعوی کیاکہ مجوزہ بلوں میں بغاوت کے جرم کومختلف اوتار میں متعارف کرایاگیاہے
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اور کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم)کے سربراہ اسدالدین اویسی نے لوک سبھا میں کہاکہ میں اس وقت حیرت زدہ ہوگیا جب نئے مجرمانہ قوانین پر ایک رکن پارلیمنٹ نے تبصرہ کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ’میں تیار ہوں مرنے کے لئے‘ تم ماروگو کیابولو‘ کہاں مارو گے بتاؤ‘ تمہاری گولیا ں ختم ہوجائیں گے میں زندہ رہو ں گا“۔
پارلیمنٹ نے نئے مجرمانہ بلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے تبصرہ کیا
پچھلے ہفتے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے تین نئے مسودہ بل پیش کئے بھارتیہ نیا(دوسری)سنہتا(بی این ایس)‘ بھارتی شہری تحفظ(دوسرا)سنہتا(بی این این ایس)اور بھارتی سکشیہ (دوسرا)بل(بی ایس بی)۔ اور منگل کے روزلوک سبھا میں بحث کے لئے پیش کیا۔
مجوزہ قانون سازی بالترتیب انڈین پینل کوڈ‘ 1860کوڈ آف کریمنل پر وسیجر ایکٹ 1898اورانڈین ایوڈینس ایکٹ‘1872کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
لوک سبھا میں تین مجوزہ فوجداری قوانین پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہاکہ یہ قانون سازی ملک کے عام لوگوں کے خلاف ہے کیونکہ قانون بننے کے بعد ان کے حقوق چھین لئے جائیں گے۔
انہو ں نے الزام لگایاکہ مجوزہ قوانین ملک کے مسلمانوں‘ دلتوں‘ قبائیلیوں کے لئے خطرہ ہوں گے‘ اور دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں 30فیصد قیدی اور صرف اترپردیش میں 33فیصد قیدی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔
اسدالدین اویسی نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ عصمت دری کے جرم کو صنفی غیر جانبداربنایا جائے۔