ماہ مارچ میں تلنگانہ کو ریکارڈ سطح پر16,840 کروڑ کی آمدنی

   

آخری 10 دن لاک ڈاؤن نہ ہوتا تو آمدنی 20 ہزار کروڑ سے تجاوز کرتی۔ کاگ رپورٹ کا انکشاف

حیدرآباد۔ ریاستی خزانہ کو ریکارڈ سطح پر 16,840 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔ مالیاتی سال 2019-20 میں نشانہ سے زیادہ رجسٹریشن اور اکسائیز کی آمدنی ہوئی ہے۔ آخری 10 دن میں کورونا کا اثر نہ ہوتا تو آمدنی 20 ہزار کروڑ سے تجاوز کرسکتی تھی۔ کاگ رپورٹ کے اعداد و شمار سے اس کا انکشاف ہوا ہے۔ ریاست میں کورونا کا مارچ سے آغاز ہوا مگر سرکاری خزانہ کو ریکارڈ سطح پر آمدنی ہوئی۔ کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل ( کاگ) کے اعداد و شمار سے اس کا پتہ چلا ہے۔ مالیاتی سال 2019-20 کے دوران کاگ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ رواں سال مارچ میں تمام وسائل کے ذریعہ حکومت کو 16,840 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔ 22 مارچ سے لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے 10 دن تک تمام معاشی سرگرمیاں مفلوج ہوگئی تھیں تاہم تب تک تقریباً 17 ہزار کروڑ کی آمدنی ہوگئی تھی۔ وہ 10 دن تک تمام سرکاری سرگرمیاں جاری رہتیں تو آمدنی 20 ہزار کروڑ سے تجاوز کرجانے کے بہت زیادہ امکانات تھے۔ ریاستی حکومت نے مالیاتی سال 2019-20 میں 1.37 کروڑ آمدنی ہونے کا تخمینہ تیار کیا تھا۔ اوسطاً ماہانہ 11,500 کروڑ روپئے کی آمدنی ہونے کا اندازہ لگایا تھا۔ محکمہ فینانس کے عہدیداران سال کے آخری ماہ مارچ میں مزید زیادہ آمدنی ہونے کی اُمید کررہے تھے مگر عہدیداروں کی توقع سے زیادہ 16,840 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔ ماہ مارچ میں ٹیکسوں کے ذریعہ 9,117 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔ دوسرے وسائل کے ذریعہ مزید 7,500 کروڑ روپئے کی آمدنی ہونے کا کاگ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے۔ اس میں بغیر ٹیکس آمدنی کے 3,100 کروڑ مرکزی حکومت کی گرانٹ اِن ایڈ 1000 کروڑ اور قرض کے ذریعہ سرکاری خزانہ کو 3400 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں۔ گذشتہ مالیاتی سال کی آمدنی کے اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو محکمہ اسٹامپ اور رجسٹریشن کو زیادہ آمدنی ہوئی ہے۔ جاریہ سال محکمہ رجسٹریشن سے6,146 کروڑ روپئے کی آمدنی ہونے کا حکومت نے تخمینہ تیار کیا تھا مگر اس سے 500 کروڑ زیادہ 6671 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔ حکومت نے محکمہ اکسائیز سے 10,901 کروڑ روپئے آمدنی ہونے کی اُمید رکھی تھی تاہم 11,991 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔