ان پر لگائے الزامات پر ردعمل مانگتے ہوئے الیکشن کمیشن نے مایاوتی کو 11اپریل کے روز ایک وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کیاتھا۔ اگلے ہی روز انہوں نے انتخابی عملے کو اپنا جواب دے دیاتھا۔
نئی دہلی۔ دیو بند میں انتخابی مہم کے دوران دئے گئے بیان کے خلاف کاروائی کے طور پر منگل کی صبح 6بجے سے 48گھنٹوں تک انتخابی ریالیوں سے خطاب‘ جلوس میں شرکت اور میڈیا پر کسی قسم کی بات کرنے یا تبصرہ کرنے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے بی ایس پی سربراہ مایاوتی پر عائد امتناعات کے کچھ گھنٹوں بعد پیرکے روز مایاوتی نے انتخابی عملے کے فیصلے کو ’’ باقابل یقین‘ غیر جمہوری او ربدبختانہ ‘‘ قراردیا ہے۔
لکھنو کے بی ایس پی دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مایاوتی نے مبینہ طور پر کہاکہ الیکشن کمیشن انہوں لوگوں سے’’ بی جے پی کو اقتدار سے بیدحل کرنے کے لئے‘‘ اپیل کرنے سے روکنے کے لئے دباؤ میںآگیا ہے۔
انہوں نے مبینہ طور پر یہ بھی کہاکہ برسراقتدار پارٹی پہلے مرحلے کی رائے دہی سے ’’ خوفزدہ ‘‘ ہوگئی ہے۔ انتخابی عملے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مایاوتی کے اترپردیش میں اتحادی ساتھی سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو نے آگے بڑھ کر وزیراعظم نریندر مودی کی اس تقریر کی یاددلائی جس میں انہوں نے رائے دہی کے وقت پلواماں حملے میں شہید ہونے والے فوجیوں کو یاد کرنے کی نوجوانوں سے اپیل کی تھی۔
اکھیلیش یادو نے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم کے وہ الفاظ بھی دہرائے۔ ان پر لگائے الزامات پر ردعمل مانگتے ہوئے الیکشن کمیشن نے مایاوتی کو 11اپریل کے روز ایک وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کیاتھا۔ اگلے ہی روز انہوں نے انتخابی عملے کو اپنا جواب دے دیاتھا۔