مسمار شدہ مزاروں کے نیچے سے کوئی باقیات نہیں ملے ’لینڈ جہاد‘ کی اجازت نہیں دیں گے۔ اتراکھنڈ چیف منسٹر

,

   

پچھلے سال ڈسمبر میں محکمہ جنگلات کے عہدیداروں نے غیر قانونی مذہبی عمارتوں پر ایک کریک ڈاؤن شروع کیا‘ دہرادون جنگلاتی علاقے میں 15مقبروں کو مسمار کیاتھا۔
اتراکھنڈ چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی نے ان کے ایڈمنسٹریشن ریاست میں تشکیل دی گئی تمام مقبروں اور غیر قانونی دیگر عمارتوں کو منہدم کردیگا۔دھامی نے نینی تال ضلع کے کالی دھونگی میں ایک تقریب کے دوران یہ بیان دیا کہ مذکورہ ایڈمنسٹریشن نے 1000سے زائد علاقوں کی نشاندہی کی جہاں پر غیر قانونی عمارتیں بنائے گئی ہیں۔

دھامی نے دعوی کیاکہ ”یہاں پر 1000ایسے مقامات ہیں اس ریاست میں جہاں پرمقبرے تعمیر کئے گئے ہیں مگر اس کے نیچے سے کوئی باقیات نہیں نکلے ہیں“۔ انہوں نے انتباہ دیاکہ”ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم کسی کے خلاف نہیں ہیں مگر ہماری جائیدادوں میں کسی بھی مقام جبری قبضے کی اجازت نہیں دیں گے۔

کسی بھی جگہ پر ہم لینڈ جہاد کو برادشت نہیں کریں گے“۔پچھلے دوسالوں سے سرکاری اراضات پر قبضوں کولے کر ریاستی ایڈمنسٹریشن کافی سنجیدہ ہے۔

انہوں نے زوردیکر کہاکہ بی جے پی حکومت کسی کو نقصان نہیں پہنچائی گی وہیں انہوں نے کسی بھی کمیونٹی کی خوش آمد سے بھی انکار کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”کیونکہ ہم ان میں سے ایک ہیں جو قانون پر یقین رکھتے ہیں‘ ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جو کسی گزند پہنچائے۔ اوردوسر ی جانب ہم اؤبھگت نہیں کریں گے“۔

انہوں نے کہاکہ ”اؤبھگت کو کم کرنے کے لئے ہم کڑی محنت کریں گے“۔دھامی نینی تال میں 95کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والے 36پروگرام کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے پہنچے تھے۔

دھامی نے کہاکہ ریاست میں جبری تبدیلی مذہب کے انسداد کے لئے ایک سخت قانون پر عمل پیرا ہے‘ اس کے علاوہ یکساں سیول کوڈ(یو سی سی) درخواستوں پر غور کے لئے ایک کمیشن قائم کررہی ہے۔

پچھلے سال ڈسمبر میں محکمہ جنگلات کے عہدیداروں نے غیر قانونی مذہبی عمارتوں پر ایک کریک ڈاؤن شروع کیا‘ دہرادون جنگلاتی علاقے میں 15مقبروں کو مسمار کیاتھا۔

فارسٹ کے اعلی عہدیداروں کے بموجب محکماتی تحقیقات میں ریاست کے محفوظ جنگلات میں 293مذہبی عمارتیں پائی گئی ہیں۔