ماسکو۔ روس کے صدر ولاد میرپوتن نے مانگ کی ہے کہ کابل کے گرنے کے بعد افغانستان میں مغربی ممالک کو مداخلت نہیں کرنا چاہئے‘ کہاکہ ”انہیں بیرونی ممالک سے غیر ذمہ دارانہ غیر ملکی پالیسی برائے غیر ملکی اقدار کے نفاذ کو فوری ترک کرنا چاہئے“۔
گارڈین کی خبر ہے کہ انہوں نے اس بات کی امیدکا بھی اظہار کیاکہ ”مقامی لوگوں اور غیرملکی سفیروں کی حفاظت کی تمانعت“ بھی طالبان دی گے اور یہ مذکورہ ملک امریکہ کی زیر قیادت دستوں کی دستبرداری کے بعد نہیں ٹوٹے گا“۔
امریکہ کے نیویارک او رواشنگٹن ڈی سی کے9/11حملے کے بعد 2001میں شروع کی گئی افغانستان میں امریکہ کی زیرقیادت مداخلہ کے متعلق پر استفسار کے بعدپوتن نے کہاکہ”آپ اسکو کامیابی نہیں کہہ سکتے ہیں“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”مگرفی الوقت یہ ہمارے مفاد میں نہیں ہے کہ اس نکتہ پر رکیں اور بطور ناکامی اس پربات کریں۔ ہماری دلچسپی مذکورہ ملک کے حالات کی بہتری میں ہے“۔
جرمنی کے معیاد پوری کرنے والی چانسلر انجیلا مارکیل کے اعزاز میں منعقدہ”ودائی تقریب“ کے دوران کریملین میں بات کرتے ہوئے پوتن نے اشارہ دیا کہ انہیں فکر اس بات کی ہے کہ افغانستان سے دہشت گرد پناہ گزینوں کا لبادہ اوڑہ کر قریب کے ممالک میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔
طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سرحدی کشیدگی کی وجہہ بننے کے خدشات کے پیش نظر حالیہ ہفتوں میں روس نے چین اور سنٹرل ایشیائی ممالک کے ساتھ ملکر جنگی مشق کی تھی۔
سابق کی افغان حکومت کے ساتھ مغرب کی حمایت کو بھی پوتن نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ ”دوسری ممالک میں غیرملکی حربوں کے مطابق جمہوریت قائم“ کرنے کا ایک غیرنتیجہ خیز ثابت ہوا ہے۔