عوام ڈبل بیڈ روم فلیٹس کو قبول کرنے تیار۔ بعض مقامات پر متاثرین سے مذاکرات شروع نہیں ہوئے
حیدرآباد 29 ستمبر (سیاست نیوز) موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کے تحت ندی کے طاس میں موجود قبضہ جات کی برخواستگی کی مہم میں موسی ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو کامیابی ملنے لگی ہیں ۔ طاس میں موجود مکانوں کے مالکین جو ان علاقوں میں سروے سے پریشان احتجاج پر اتر آئے تھے اب وہ حکومت کی پیشکش کو قبول کرنے لگے ہیں ۔ جن علاقوں میں ندی کے طاس میں رہنے والوں نے حکومت سے ڈبل بیڈ روم اسکیم کے فلیٹس کو قبول کرنے کافیصلہ کیا ہے ان سے منتخبہ عوامی نمائندوں کی نگرانی میں مکانات کا تخلیہ بھی کروایا جانے لگا ہے ۔ کہا جا رہاہے کہ عوامی نمائندوں کی جانب سے ان مالکین جائیداد کو اس بات کیلئے آمادہ کیا جانے لگا ہے کہ وہ اپنے ان مکانات کو چھوڑ کرڈبل بیڈ روم فلیٹس میں زندگی گذاریں۔ گذشتہ جمعہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں سروے کے ساتھ ہی عوامی احتجاج کا آغاز ہوگیا تھا اور جن لوگوں کی جائیدادیں متاثر ہورہی تھیں انہوں نے سڑکوں پر نکل کرحکومت کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کا آغاز کردیا تھا ۔ اب احتجاج کو سیاسی سرپرستی ملنے لگی ہے جبکہ دوسری جانب حکومت کو بھی سیاسی مدد مل رہی ہے اورشہر سے تعلق رکھنے والے منتخبہ عوامی نمائندوں سے احتجاجی مالکین جائیداد کو رضامند کیا جا رہاہے کہ وہ ندی کے طاس میں موجود جائیدادوں کو چھوڑ کر ڈبل بیڈ روم فلیٹس کی فراہمی کو قبول کریں تاکہ موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے منصوبہ پر عمل کو یقینی بنایا جاسکے ۔ حکومت نے موسیٰ ندی کو تھیمس ندی کے طرز پر ترقی دینے کے منصوبہ کا اسمبلی میں اعلان کیا تھا اور اس کے ساتھ ہی موسیٰ ندی کے طاس میں موجود عمارتوں کی نشاندہی کا عمل شروع کردیا گیاتھا لیکن اب جبکہ حکومت کی نگرانی میں عملی سروے کیا جار ہاہے تو عہدیداروں کو عوامی برہمی کا سامنا کر نا پڑرہا ہے ۔ گذشتہ 3یوم سے مختلف علاقوں میں احتجاج کو ارکان اسمبلی اور کارپوریٹرس کے تعاون سے ختم کروانے کی کامیاب کوشش کی جا رہی ہے ۔ حلقہ اسمبلی ملک پیٹ میں متاثرین نے رضاکارانہ طور پر اپنے مکانات حوالہ کرنے کا فیصلہ ہے اور ضلع کلکٹر و متعلقہ رکن اسمبلی کی موجودگی میں انہیں ڈبل بیڈ روم فلیٹس کی حوالگی کے اقدامات کے ویڈیو بھی گشت کر رہے ہیں۔ اسی طرح حلقہ کاروان اور حلقہ بہادرپورہ میں موسیٰ ندی کے اطراف موجود مالکین جائیداد سے بھی مذاکرات کا آغا ز ہوچکا ہے ۔ کہا جا رہاہے کہ جلد ان علاقوں کے متاثرین بھی اپنی جائیدادیں حوالہ کرنے آمادہ ہوجائیں گے ۔ حلقہ چارمینار کے حدود میں بھی موسیٰ ندی کے کچھ حصہ پر مکینوں کی برسوں سے آبادیاں ہیں لیکن ان سے ابھی مذاکرات کا آغاز نہیں کیاگیا ہے لیکن کہا جا رہاہے کہ جلد ان سے مذاکرات کا آغاز کرکے انہیں بھی آمادہ کرلیا جائے گا۔اس کے برعکس چیتنیہ پوری کالونی ‘ اپل‘ عنبرپیٹ اور دیگر مقامات پر جہاں موسیٰ ندی کے طاس میں مکانات تعمیر ہیں ان میں مکینوں سے بات چیت کا آغاز نہیں ہوپایا ہے۔ اسی طرح حیدر شاہ کوٹ ‘ سن سٹی و دیگر علاقوں میں مکینوں سے کسی بھی طرح کے مذاکرات کا آغاز نہیں ہوپایا ہے کیونکہ ان علاقوں میں ہمہ منزلہ عمارتیں تعمیر ہیں اور ان کے ساتھ قیمتی بنگلے بھی تعمیر کئے جاچکے ہیں جن کے انہدام سے کروڑہا روپئے نقصانات کا خدشہ ہے اور ان کروڑوں روپئے کی جائیدادوں کے مالکین کو موسی ریورفرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی جانب سے ڈبل بیڈ روم فلیٹس میں منتقل کرنے اقدامات نہیں کئے جاسکتے اسی لئے دوبارہ منصوبہ بندی کرکے مالکین سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔3