خان کا کہنا ہے کہ 25پی ٹی ائی ورکرس تشدد میں مارے گئے اور قانون نافد کرنے والے اداروں نے پاکستان بھر سے 10,000سے زائد پی ٹی ائی ورکرس کو گرفتار کرلیا ہے۔ جس میں 4000سے زائد پنجاب سے ہیں۔
لاہور۔پاکستان کی حکومت نے جمعہ کے روز ملک کے میڈیااداروں پر زوردیا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تصویریں‘ ٹوئٹس‘ بیانات اور تقریرکی نشریات اور اشاعت سے باز رہیں۔
مذکورہ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کوبھی یقینی بنارہے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی ائی) کے 70سالہ سربراہ کی سوشیل میڈیا سرگرمیوں پر بھی امتناع عائد کریں۔
حکومت کے ایک عہدیدار کے مطابق پرنٹ او رالکٹرانک میڈیادونوں کو ہی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ خان کی تقریریں‘ بیانات‘ ٹوئٹس اور تصاویر نہ شائع کریں اور نہ نشر کریں۔ عہدیدار نے کہاکہ ”ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ عمران خان کے میڈیابلیک اؤٹ کو مکمل طور پر نافذ کیاجائے“۔
ایک باخبر ذرائع نے پی ٹی ائی کوبتایاکہ پاکستانی میڈیا اداروں کو طاقتور حلقوں کی طرف سے واضح طور پر کہاگیاہے کہ وہ خان کوکوریج نہ دیں۔انہوں نے کہاکہ خان کا میڈیا بلیک آؤٹ جمعہ سے نافذ کردیاگیاہے۔
پاکستان الکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھاریٹری(پی ای ایم آ ر اے)کی جانب سے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چیانلوں کو 9مئی کے تشدد میں ملوث حملوں کو فروغ نہ دینے کی ہدایت کے ایک دن بعد یہ سرکاری آرڈر سامنے آیاہے۔
اس میں انہیں یہ بھی ہدایت دی گئی کہ وہ ہم آہنگی اورقومی ہم آہنگی کو فروغ دیں اور ”نفرت پھیلانے والوں‘ فسادیوں‘ ان کے سہولت کاروں اور مجرموں“ کو مکمل طور سے میڈیا پر بلیک اؤٹ کردیں۔
عمران خان کا نام لئے بغیرپی ای ایم آر اے نے کہاکہ ”ان لوگوں کو ائیرٹائم فراہم کرنے سے گریز کریں جو نفرت انگیز تقریر کا پرچار کرتے ہیں اوروفاق او رریاستی اداروں کے خلاف عوامی جذبات کومشتعل کرتے ہیں“۔
اس کا کہناہے کہ نفرت پھیلانے والے جو سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہیں اپنی طاقت کا بیجا استعمال پاکستان کے خلاف او رملکی اداروں کے خلاف عوامی جذبات کو بھڑک کر کررہے ہیں۔
اس میں کہاگیا”اس طرح کی تمام ریاست مخالف سرگرمیاں ایک سیاسی جماعت کے سیاسی طور پر الزام ترشیوں کے ذریعہ ترتیب دی گئی تھیں جو سیاسی کارکنوں کو اکسانے کے لئے بڑے پیمانے پر نفرت پھیلانے والوں کے طور پر برتاؤ کرتے ہیں“۔
عمران خا ن کی گرفتاری کے بعد مبینہ طور پر ملک کے فوجی تنصیبات پر حملے کے معاملات میں پی ٹی ائی قائدین اورکارکنو ں پر دھاوے انجام دئے جارہے ہیں۔ بدعنوانی کے ایک معاملہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے کرکٹر سے سیاست داں بننے والے خان کو 9مئی کے روز گرفتار کرنے کے بعد پاکستان بھر میں تشددکے واقعات رونما ہوگئے تھے۔
دو دنوں بعد خان کو ضمانت پررہا کردیاگیاتھا۔تشدد کیواقعات میں 20سے زائد ملٹری تنصیبات‘ سرکاری عمارتیں بشمول روالپنڈی ملٹری ہیڈ کوارڈرس کونقصان پہنچایاگیاہے۔پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی 100سے زائد گاڑیوں کو تشدد میں آگ لگادی گئی اور 10سے زائد افراد کی اس میں جانیں بھی گئی ہیں۔
خان کا کہنا ہے کہ 25پی ٹی ائی ورکرس تشدد میں مارے گئے اور قانون نافد کرنے والے اداروں نے پاکستان بھر سے 10,000سے زائد پی ٹی ائی ورکرس کو گرفتار کرلیا ہے۔ جس میں 4000سے زائد پنجاب سے ہیں۔