l ’گودی‘ میڈیا کی حد درجہ جانبداری پر اپوزیشن لیڈر نالاں
l 4,000 کیلو میٹر پیدل سفر میں بھارت کے لوگوں سے حقیقی رابطہ
l امریکہ کی ٹیکساس یونیورسٹی میں طلبہ کے ساتھ سوال، جواب کا سیشن
ٹیکساس، امریکہ: کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ جب میڈیا کے ذریعے اپنے خیالات کو عوام تک پہنچانا ان کے لیے مشکل ہوگیا تو انہوں نے عوامی بات چیت کے لیے بھارت جوڑو یاترا شروع کی اور اس کے آئیڈیا نے کلک کیا۔امریکہ کی ٹیکساس یونیورسٹی کے طلباء کے سوال کے جواب میں مسٹر گاندھی نے کہا کہ ہندوستان میں انہیں میڈیا کے ذریعے بات کرنے کی آزادی نہیں تھی، اس لیے انہیں عوام سے بات چیت کے لیے چار ہزار کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑا۔ سفر کے دوران گھٹنوں میں درد کے باوجود انہیں عوامی مکالمے کی خاطر یہ سفر طے کرنا پڑا۔بھارت جوڑو یاترا کے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے مسٹر راہول گاندھی نے کہا “ہندوستان میں تمام مواصلاتی راستے بند تھے ۔ ہم نے جو بھی کام کیا، اسے ابلاغ کے ذریعے عوام تک نہیں پہنچا سکے ، ہماری ہر کوشش پر روک لگا دی گئی۔ ہم نے پارلیمنٹ میں بات کی لیکن اسے ٹی وی پر نہیں دکھایا گیا۔ میڈیا کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی کوشش کی لیکن میڈیا نے ہماری بات کو اہمیت نہیں دی۔ ہم نے قانونی نظام سے مے علق دستاویزات بھی پیش کئے لیکن کچھ نہیں ہوا۔ کافی وقت گزر گیا اور جب تمام راستے بند ہو گئے تو ہم نے عوام سے رابطہ کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔ ہم واقعی یہ نہیں جان سکے کہ بات چیت کیسے کی جائے ۔ پھر اچانک خیال آیا کہ اگر میڈیا
ہمیں عوام تک نہیں پہنچنے دے رہا، ادارے عوام سے رابطہ نہیں کر رہے تو ہمیں براہ راست عوام تک جانا چاہیے ۔ یہ ملک بھر میں سفر کرکے لوگوں سے بات چیت کرنے کا بہترین طریقہ تھا اور ہم نے یہی کیا۔راہول نے کہا کہ میں آپ کو بتاتا چلوں کہ شروع میں مجھے گھٹنے کی تکلیف تھی۔ پہلے 3-4 دن میں سوچتا رہا، ‘میں نے کیا کیا؟ جب آپ صبح اٹھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’میں 10 کلومیٹر پیدل چلوں گا‘تو ایک بات ہے لیکن جب آپ اٹھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’میں 4000 کلومیٹر پیدل چلوں گا‘تو یہ بالکل مختلف مثال ہے ۔ ایسے لمحات تھے جب میں نے سوچا، ‘یہ ایک بڑی بات ہے ‘ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ بالکل مشکل نہیں تھا اور میں نے اپنے کام کے بارے میں سوچنے کے انداز کو بنیادی طور پر بدل دیا اور میں نے دیکھا کہ سب کچھ بالکل بدل گیا ہے ۔سیاست کے بارے میں انہوں نے کہا “اہم بات یہ ہے کہ میں سیاست کو کیسے دیکھتا ہوں، میں اپنے لوگوں کو کیسے دیکھتا ہوں، میں ان سے کیسے بات کرتا ہوں اور ان کی بات کیسے سنتا ہوں۔ اس سفر میں صرف میں ہی نہیں بہت سے لوگ شامل تھے ۔ ہم سب کے لیے سب سے طاقتور چیز اور وہ چیز جو قدرتی طور پر ہوئی، جس کے لیے ہم نے منصوبہ بھی نہیں بنایا، وہ ایک اچانک ذہن میں آنے والی بات تھی اور وہ سیاست میں محبت کے آغاز کا خیال تھا۔ آپ کو سیاسی باتوں میں محبت کا لفظ نہیں ملے گا، اس کے برعکس نفرت، غصہ، ناانصافی، بدعنوانی کے الفاظ آپ کو ملیں گے ، شاید ہی آپ کو لفظ ‘محبت’ ملے گا لیکن بھارت جوڑو یاترا میں یہ خیال کام آیا اور پھر بھارت جوڑو یاترا انتہائی کامیاب یاترا ثابت ہوئی ۔